امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دی ہے جس کے دوران ایک صحافی نے ان سے پاکستان اور چین کے قریب آنے سے متعلق سوال پوچھ لیا۔
صحافی نے امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے سوال کیا کہ کیا پاکستان اور چین اس لیے قریب آئے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکا ان سے لا تعلق ہو گیا ہے؟
پاکستان اور چین کے درمیان قریبی تعلقات کے سوال پر امریکی ترجمان نے جواب دیا کہ کسی ملک کے لیے ضروری نہیں کہ امریکا یا چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، حکومتِ پاکستان سے امریکا کے اہم تعلقات قائم ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان سے کئی شعبوں میں تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں۔
سعودیہ اور UAE کا دفاع مضبوط کرنے کیلئے پرعزم ہیں
نیڈ پرائس نے کہا کہ یو اے ای اور سعودی عرب کا دفاع مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ان دونوں ممالک سے سیکیورٹی تعاون، دفاعی تجارت اور تربیت کا کام کر رہے ہیں، یمن کا تنازع حل کرنے کا واحد راستہ سفارتی حل ہے، ایران کے جوہری پروگرام میں پیش رفت پر تشویش ہے۔
انہوں نے ترک صدر طیب اردوان کے دورۂ یوکرین سے متعلق سوال پر جواب دیا کہ ترکی اہم نیٹو اتحادی ہے، یوکرین سے یک جہتی کرنے والے نیٹو اتحادی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم بہت سے مختلف طریقوں سے افغان عوام کی حمایت کر رہے ہیں، ہم افغان عوام کی انسانی ضروریات میں مدد کر رہے ہیں، افغانستان سے متعلق خطے کے متعدد ممالک کے ساتھ فعال کام کر رہے ہیں، شراکت داروں سے مل کر کابل ایئر پورٹ کو سول طیاروں کے لیے فعال بنانے پر کام کر رہے ہیں۔
طالبان ملک چھوڑنے کے خواہشمند افغانوں کو محفوظ راستہ دیں
نیڈ پرائس کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان کو افغان عوام کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرنے کی ضرورت ہے، انہیں اپنے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرنے کی بھی ضرورت ہے، طالبان ملک چھوڑنے کے خواہش مند افغانوں کو محفوظ راستہ اور نقل و حرکت کی آزادی دیں۔