مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر شہباز شریف نے عدالت کی اجازت سے بتایا کہ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے کرپشن کی، میرے تمام کاغذات پاکستانی حکام نے برطانیہ بھیجے، 2004ء میں پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن واپس بھیج دیا گیا، کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیلی میل میں میرے خلاف خبر لگائی گئی، میرے اوپر گرانٹ میں کرپشن کا الزام لگایا گیا، اے آر یو، نیب، ایف آئی اے نے تمام ریکارڈ این سی اے کو بھجوایا، میرے اور بیٹے سلمان شہباز شریف کے خلاف برطانیہ میں تحقیقات ہوئیں، میں نے وہاں رہ کر اثاثے بنائے جن کا سارا ریکارڈ موجود ہے، یہ وہی کیس ہے جس کا تذکرہ آج کل ٹی وی اور اخبارات میں ہو رہا ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ سارے کے سارے ادارے مل کر الٹے ہو گئے لیکن کچھ نہیں نکلا، پونے 2 سال تحقیقات ہوئیں، حکومت میرے اکاؤنٹ فریز کراتی رہی، ایک ایک دھیلے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ موجود ہے، مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لندن میں رہنا تھا اس لیے اثاثے بنائے، میں نے 1 ہزار ارب روپے کئی منصوبوں میں بچائے، قبرمیں بھی چلا جاؤں مگر حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے، یہ سارے حقائق وہی ہیں جو لندن کی عدالت میں پیش کیے گئے۔
اس موقع پر ایس ای سی پی کے ایڈیشنل رجسٹرار غلام مصطفیٰ کے بیان پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر رہے ہیں؟
غلام مصطفیٰ نے جواب دیا کہ شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر نہیں رہے، ایسا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا جو شہباز شریف پر مالی فائدہ اٹھانے سے متعلق ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کا بس چلے تو مجھے پاکستان کی تمام کمپنیوں کا ڈائریکٹر بنا دیں۔
جج نے شہباز شریف سے کہا کہ میاں صاحب! یہ آپ کی وجہ سے جرح لمبی کر رہے ہیں، آپ بیٹھ جائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آپ کہتے ہیں تو میں چلا ہی جاتا ہوں۔
نیب کے گواہ غلام مصطفیٰ پر شہباز شریف کے وکیل کی جرح مکمل ہو گئی جس کے بعد عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دے دی۔