اداکار عثمان خالد بٹ نے قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم وسیم کے بری کرنے کے عدالتی فیصلے پر سوال اٹھا دیا۔
قندیل بلوچ قتل کیس کے فیصلے پر عثمان خالد بٹ نے ردعمل میں ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں مطالبہ کیا کہ عدالتی حکم کو عام کیا جائے تاکہ ہمیں معلوم ہوسکے کہ وسیم نے عمر قید کی اپیل کیسے جیتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ملزم اپنے جرم کا اعتراف کرچکا ہے تو اسے رہا کرنے کی کیا تُک ہے؟ کیا کوئی مجھے سمجھا سکتا ہے؟
اداکار نے لکھا کہ ہم اس وقت ایک اعلیٰ سطحی اور ناقابل یقین حد تک سفاکانہ قتل کے مقدمے کے اختتامی مراحل میں ہیں، اس مرحلے میں ایسا فیصلہ آنا انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ گھناؤنے جرائم کی سزاؤں میں کمی یا اسے ختم کیا گیا ہو، ہمارے عدالتی نظام میں ایسی خامیاں اب بھی کیوں موجود ہیں جن کے تحت قاتل آخر میں آزاد گھوم پھر سکتے ہیں۔؟
یاد رہے کہ ملتان کی عدالت نے ماڈل اور اداکارہ قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم وسیم کو بری کردیا ہے۔
ملتان کی عدالت نے ملزم وسیم کو راضی نامے کی بنیاد، گواہوں کے بیانات سے منحرف ہونے پر بری کیا گیا۔
ملزم وسیم کو 27 ستمبر 2019 کو ملتان کی ماڈل کورٹ نے عمر قید سنائی تھی۔
قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو مظفرآباد میں قتل کیا گیا تھا اور 17 جولائی 2016 سے 26 ستمبر 2019 تک اس کیس کی 152 سماعتیں ہوئیں۔
27 ستمبر 2019 کو سنائے گئے عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ملزم وسیم نے اقبال جرم کیا جس پر انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ دیگر تمام ملزمان جن میں مفتی عبدالقوی سمیت قندیل بلوچ کے بھائی عارف، کزن حق نواز، اسلم شاہین اور ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط شامل تھے، کو بری کیا گیا۔