ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزم کی بریت کا لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، جسٹس سہیل ناصر نے عمر قید کی سزا کالعدم کرنے کا فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وسیم نے مجسٹریٹ کے سامنے تسلیم کیا کہ ہمشیرہ کا قتل ویڈیو اور تصاویر کی وجہ سےکیا، ملزم کے بیان کے صرف اس حصے پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ غیرت کے نام پر قتل تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اتنے ہائی پروفائل کیس میں صرف 30 منٹ میں بیان ریکارڈ کیا گیا، اقبالی بیان بظاہر ایک کارروائی لگتا ہے کیونکہ باقی ہر چیز انگریزی میں ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اقبالی بیان کو ختم کردیا جائے تو غیرت کے نام پر قتل ثابت کرنے کے لیےکچھ نہیں ہے۔
تحریری فیصلہ میں لکھا گیا کے ٹرائیل کورٹ نے ملزم وسیم کی مقدمہ کے مدعی قندیل بلوچ کے والد سے صلح تسلیم کی لیکن غیرت کے نام پر قتل کی دفعات کے تحت صلح رد کرکے عمر قید کی سزا دی گئی۔
بلا شبہ ملزم نے اپنے اقبالی بیان میں قتل کا اعتراف کیا کہ اس نے تصاویر اور ویڈیو کے بنا پر اپنی بہن کو قتل کیا لیکن ملزم کے صرف اس بیان کے حصے پر یہ نہیں کہہ سکتے کے یہ غیرت کے نام پر قتل تھا۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ وسیم کے اقبالی بیان کے وقت کچھ قانونی غلطیاں ہوئیں جس کے باعث اس کے بیان کی حیثیت ایک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں فیصلے میں اقبالی بیان کی شہادت میں قانونی غلطیوں کی بھی نشاندہی کی گئی۔