سپریم کورٹ نے ثوبیہ بتول اغوا کیس میں 2 صفحات پر مشتمل مختصر حکم نامہ جاری کیا ہے۔
حکم میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں اغوا کیس کے دوران 151 مغوی لڑکیوں کی بازیابی کا انکشاف سامنے آیا۔
سپریم کورٹ حکم نامے کے مطابق ڈی پی او سرگودھا ڈاکٹر رضوان نے 151 لڑکیوں کی بازیابی کا انکشاف کیا اور بتایا گیا کہ لڑکیوں کو جنسی استحصال کے لیے اغوا کیا گیا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ڈی پی او سرگودھا نے بتایا کہ مزید 21 لڑکیوں کو قحبہ خانوں سے بازیاب کرایا گیا۔
عدالت کو ڈی پی او نے بتایا کہ بازیابی کے بعد 2018ء سے 2022ء تک ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ امید ہے کہ ثوبیہ بتول کو جلد بازیاب کرالیا جائے گا، آئی جی پنجاب اس حوالے سے سہ ماہی رپورٹ دیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ لڑکیوں کے اغوا کی بڑھتی وارداتوں سے پنجاب پولیس کی بے حسی ثابت ہوتی ہے، جو ماضی کی کارکردگی کی بری عکاسی کرتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ نوجوان لڑکیوں کے شرمناک استحصال کے لیے اغوا کیا جانا پنجاب پولیس کی بے حسی ظاہر کرتا ہے، افسوسناک امر یہ ہے طویل مدت میں اتنی زیادہ لڑکیوں کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ لڑکیوں کو مختصر عرصہ میں سافٹ آپریشن کے ذریعے بازیاب کرایا جاسکتا تھا، پنجاب میں پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔