پاکستان آرمی میں دو پاکستانی ہندو فوجی افسران ڈاکٹر کیلاش کمار اور ڈاکٹر انیل کمار نے لیفٹنیٹ کے عہدے پر ترقی حاصل کرکے ملک بھر کی محب وطن اقلیتی کمیونٹی کے سر فخر سے بلند کردئیے ہیں،دونوں ہندو افسران کو ملکی میڈیامیں نمایاں طورپر خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے، اس حوالے سے ہمسایہ ملک سمیت عالمی میڈیا کے نمائندگان نے بھی میرا موقف لینے کیلئے مجھ سے رابطہ کیا، میرے لئے یہ امر باعث ِ فخر ہے کہ ڈاکٹر کیلاش کمار کا تعلق میرے علاقے ضلع تھرپارکر سے ہے جبکہ ڈاکٹر انیل کمار کا تعلق بھی ضلع بدین سندھ سے ہے ،دونوں نے بالترتیب 2008اور 2007میں آرمی میں کمیشن حاصل کیا۔میرے خیال میں افواجِ پاکستان ہمارے اعلیٰ قومی اداروں میں سرفہرست ہے جہاں میرٹ کو فروغ حاصل ہے، جہاں بھرتی ہونے والے تمام افسران اور جوانوں کے مابین کسی قسم کی کوئی تفریق نہیں اورپاکستانی شہریت کے حامل تمام مذاہب کے نوجوانوں کو امتحان میں حصہ لینے کی اجازت ہے، یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان آرمی کی میڈیکل کور ٹیم میں چھ ہندو افسران حاضرسروس ہیں۔آج مجھے ٹھیک پانچ سال قبل فروری 2017کا تحریر کردہ اپنا کالم بعنوان ’’غیرمسلموں کا پاکستان‘‘بھی شدت سے یاد آرہا ہے ، میں نے لکھا تھا کہ قائداعظم پاکستان میں بسنے والے غیرمسلم شہریوں کے حوالے سے نہایت مثبت رائے رکھتے تھے،قائداعظم اور تحریکِ پاکستان کے ساتھی چاہتے تھے کہ پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت برقرار رکھتے ہوئے تمام شہریوں کو یکساں حقوق اور ترقی کے مواقع فراہم کئے جائیں تاکہ تمام شہری پاکستان کو دنیا کے نقشے میں ایک عظیم مملکت بنانے کیلئے جت جائیں،قائداعظم نے امورِ مملکت چلانے کیلئے صرف قابلیت کی بناء پر اپنی کابینہ میں جوگندرناتھ منڈل کو وزارت قانون کی اہم ترین انتظامی ذمہ داریاں سونپ کر واضح کر دیا کہ حکومت پاکستان کی نظر میں تمام شہری بلا تفریق رنگ و نسل ، مذہب و عقیدہ سب برابر ہیں،نہ کوئی اکثریت ہے اورنہ کوئی اقلّیت۔پاکستان کی محب وطن ہندوکمیونٹی نے روزِ اول سے پاکستان کو اپنی دھرتی ماتا سمجھا جس کو بنانا سنوارنااس کے دھرم کا حصہ ہے، پاکستان کے یہ بہادر سپوت دفاع وطن کیلئے اپنے خون کا نذرانہ پیش کرنے سے کبھی نہیں گھبرائے، دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز میں لگ بھگ 20کے قریب غیر مسلم نوجوانوں نے جان کا نذرانہ پیش کیا،متعدداقلیتی فوجی جوانوں نے1965اور 1971کی جنگوں میں ملکی دفاع میں اہم کردار ادا کیا اور مختلف اعزاز اپنے نام کئے، اقلیتی کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد پاک بحریہ اور پاک ٖ فضائیہ میں بھی خدمات انجام دے رہی ہے، گزشتہ سال مئی میں پاک فضائیہ نے تھرپارکر سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان راہول دیو کو پاکستان ائیر فورس میں بطور پائلٹ شامل کر کے ایک تاریخ رقم کی تھی۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے تمام اداروں کیلئے افواجِ پاکستان ایک رول ماڈل ہے جہاں قائد اعظم کاوژن عملی طور پر نافذہے، پاک آرمی کے حالیہ ا قدام نے عالمی برادری کے سامنے نہ صرف پاکستان کے مثبت امیج کو پروموٹ کیا ہے بلکہ پاکستان مخالف عناصر کی جانب سے زہریلے پروپیگنڈے کا اثر بھی زائل کردیاہے۔ ہمارے دفاعی ادارے ہم سب کیلئے قابل فخر ہیں،آج ہم چین کی نیند صرف اس وجہ سے سوتے ہیں کہ ہمارے بہادر جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ملک کا امن بحال کیا اور عالمی سطح پر پاکستان کوایک مضبوط اورمستحکم ملک منوایا۔افواج ِ پاکستان میں غیرمسلم جوانوں کی بھرپور شمولیت کے لئے اہم کردار جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور اقتدار میں ادا کیا، جنرل مشرف کے دورمیں غیرمسلموں کیلئے پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں بھی متعارف کرائی گئیں لیکن پارلیمان میں موجود غیرمسلم نمائندے فی الحال عوام کے ووٹ سے الیکٹ نہیں ہوتے بلکہ جیتنے والی سیاسی جماعتوں کی مرضی سے سلیکٹ ہوتے ہیں،اسی طرح ملکی تاریخ میں ایک روشن باب رانا بھگوان داس کی بطور چیف جسٹس تعنیاتی کی صورت میں رقم ہوا تھاجب اعلیٰ عدلیہ میں ایک غیرمسلم اپنی قابلیت کے بل بوتے پر اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوا، رانا بھگوان داس کے منصفانہ فیصلے ہماری عدالتی تاریخ کا روشن باب ہیں ۔میری نظر میں یہی ایک خوشحال اور انصاف پسند معاشرے کا خاصہ ہوتا ہے کہ وہاں مختلف سماجی اور مذہبی وابستگیوں کے حامل افراد اپنے وطن کے مفاد کو اولین ترجیح دیتے ہوئے آپس میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہیں اور کڑا وقت آنے پر دشمن کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں، ہم مذہبی طور پر مختلف عقائد سے تعلق ضرور رکھ سکتے ہیں اور ہمارے مابین اختلافِ رائے بھی ممکن ہے لیکن پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے ہم سب ایک ہیں۔ اگر ہم حقیقت میں پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں شدت پسند انہ منفی نظریات کو رد کرتے ہوئے برداشت، رواداری اور تحمل پر مبنی معاشرے کے قیام کیلئے کوششیں تیز کرناہونگی، اسکے لئے ضروری ہے کہ پوری قوم کی خدمت کرنے کیلئے یکساں مواقع فراہم کئے جا ئیں ، ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ بانی پاکستان قائداعظم نے غیرمسلم وزراء کو اپنی کابینہ میں ان کی قابلیت کی وجہ سے شامل کیا تھا۔وقت کا تقاضہ ہے کہ پاکستان کے تمام ادارے پاک فوج کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کسی بھی تفریق سے بالاتر ہوکرمیرٹ کی بنیاد پر ترقی کے دروازے تمام پاکستانی شہریوں کیلئے کھول دیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)