چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے لئے ق لیگ مفت میں ووٹ نہیں دے گی، اتحادیوں کو اپنی طرف لانے کے لئے بہتر پیش کش کرنی پڑے گی۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ عمران خان کو گھر بھیجنے کے بعد جو بھی سیٹ اپ آئے گا، وہ محدود مدت کے لیے ہو گا اور اس کا مینڈیٹ انتخابی اصلاحات اور شفاف انتخابات کرانا ہو گا ۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ حکومت نے ملک پر جمہوری، معاشی ڈاکہ ڈالا ہے، وقت آگیا ہے حکومت کے خلاف احتجاج کریں، مہم چلائیں۔
’’عمران خان کو ایک بار پھر پارلیمان میں شکست دیں گے‘‘
انہوں نے کہا کہ اگر عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے تو پارلیمان کا اعتماد بھی ان سےاٹھنا چاہیے، امید ہے عدم اعتماد سے عمران خان کو ایک بار پھر پارلیمان میں شکست دیں گے، نمبر پورے ہوتے ہی عدم اعتماد کے ذریعے خان صاحب کو وزیراعظم کی کرسی سے ہٹائیں گے۔
’’مولانا صاحب کے بیان پر تبصرہ نہیں کرسکتا‘‘
پی پی چیئرمین نے بتایا کہ اس وقت صدر زرداری اپوزیشن سے رابطے میں اور میں لانگ مارچ میں مصروف ہوں،مولانا صاحب کے بیان پر تبصرہ نہیں کرسکتا، حکومت کے خلاف ہم نے کوئی قدم اٹھانا ہے تو پیپلزپارٹی کوئی غیر جمہوری قدم نہیں اٹھائے گی۔
’’ہمارے لانگ مارچ سے پہلے اپوزیشن جماعتیں عدم اعتماد سے متعلق ایک پیج پر نہیں تھیں‘‘
بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ ہمارے لانگ مارچ سے پہلے باقی اپوزیشن جماعتیں عدم اعتماد سے متعلق ایک پیج پر نہیں تھیں، جمہوریت کے لیے تمام جماعتیں عدم اعتماد پرمتفق ہیں جو کہ خوش آئند ہے، ہم کافی عرصے سے عدم اعتماد پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں کسی جماعت کے فائدے کو ایک طرف رکھنا چاہیے اور ملک کے فائدے کا سوچنا چاہیے، عدم اعتماد کا مقصد قلیل مدت کیلئے عبوری حکومت لانا ہے۔
’’گیلانی کے انتخاب کے وقت ہم نے ٹریلر دکھایا‘‘
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو یوسف رضا گیلانی کے انتخاب کے وقت بھی ہم نے ٹریلر دکھایا تھا، کون کون ہم سے رابطہ کر رہا ہے، وقت آنے پر سارے کارڈ سامنے لائیں گے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے خان صاحب خود مستعفی ہوجائیں، عمران خان اگر مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو الیکشن کرائیں ہم مقابلے کے لیے تیار ہیں۔
’’حکومت ہٹانے کا سب سے آسان راستہ اتحادیوں کا حکومت سے ساتھ چھوڑنا ہے‘‘
بلاول نے کہاکہ حکومت کو ہٹانے کے لیے سب سے آسان راستہ اتحادیوں کا حکومت سے ساتھ چھوڑنا ہے، ہم امید رکھتے ہیں مسلم لیگ ق اپوزیشن کے وزیراعظم کے امیدوار کو ووٹ دے۔
’’ق لیگ مفت میں اپوزیشن کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیگی‘‘
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ق لیگ مفت میں تو اپوزیشن کے امیدوار کو ووٹ نہیں دے گی، خان صاحب نے ق لیگ کا پنجاب میں اسپیکر بنایا ہوا ہے،میرے خیال میں ہمیں ق لیگ کو بہتر آفس دینا چاہیے، گزرتا ہوا ایک ایک دن عمران خان کے لیے مشکل ہوتا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو ویسی ہی شکست دیں گے جیسی یوسف گیلانی کو سینیٹر بنا کر دی تھی۔
’’پیپلزپارٹی کیلئے بڑا کڑا ٹاسک ہے کہ وزیراعظم کیلئے شہباز شریف کو ووٹ دیں‘‘
بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے لیے یہ بڑا کڑا ٹاسک ہے کہ ہم وزیراعظم کے لیے شہباز شریف کو ووٹ دیں، مگر ہم ملک کے مفاد کے لیے شارٹ ٹرم کے لیے یہ قربانی دینے کے لیے تیار ہیں، نون لیگ سے بھی امید ہے کہ وہ لچک دکھائیں گے۔
’’اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو گئی ہے تو اچھی بات ہے‘‘
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو گئی ہے تو اچھی بات ہے، پیپلزپارٹی کے لوگوں کو بھی حالیہ دنوں میں ایسی کوئی کالز نہیں آئیں جو پہلے آیا کرتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کون کون ہم سے رابطہ کرنا چاہتا ہے وقت آنے پر کارڈ سامنے لائیں گے۔
’’نواز شریف کا پاکستان آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے‘‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ نواز شریف کا پاکستان آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے، میں اس پر کچھ نہیں کہوں گا۔
نجی زندگی میں مصروفیات سے متعلق بلاول بھٹو نے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ بھانجے کی پیدائش پر پورا خاندان بہت خوش ہے۔
’’مصروفیت کی وجہ سے بال کٹوانے کا موقع نہیں ملا‘‘
انہوں نے ساتھ ہی بتایا کہ مصروفیت کی وجہ سے بال کٹوانے کا موقع نہیں ملا، جیسے ہی موقع ملا بال کٹوالوں گا۔
پی پی چیئرمین کاکہنا تھا کہ جہاں جاتے ہیں کہیں کھانا کہیں چائے پینی پڑتی ہے اس کا صحت پر اثر پڑتا ہے۔