کپتان کے دو پرانے کھلاڑی عدم اعتماد کے میچ میں اہم جوڑی بن کر سامنے آگئے، علیم خان اور جہانگیر ترین نے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر چلنے کا فیصلہ کرلیا۔
جہانگیر ترین گروپ سے ملاقات سے قبل 4 صوبائی وزراء علیم خان کے گھر پہنچ گئے،صوبائی وزراء میں ڈاکٹر اختر ملک، ہاشم ڈوگر، صمصام بخاری اور محمد اخلاق شامل ہیں۔
علیم خان صوبائی وزراء سے ملاقات کے بعد جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پہنچیں گے، ملاقات میں علیم خان گروپ نے 40 ارکان سے رابطوں کا دعوی کیا،علیم خان گروپ کو 12 سے 15 ارکان کی حمایت حاصل ہوچکی ہے۔
سابق صوبائی وزیر علیم خان آج ترین ہم خیال گروپ سے ملنے جہانگیر ترین کی رہائش گاہ جائیں گے، عدم اعتماد تحریک پر مشترکہ حکمت عملی سے متعلق اجلاس ہوگا، جہانگیر ترین لندن سے وڈیو لنک پر شریک ہوں گے۔
بدلتی صورت حال سے پنجاب میں محاذ کھل گیا، مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت بھی علیم خان سے رابطے میں ہے۔
ذرائع کے مطابق علیم خان نے 30 روز میں 40 سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقاتیں کی ہیں، ان 40 ارکان میں 10 صوبائی وزراء بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیاسی منظرنامہ واضح ہونے تک تمام ارکان کے ناموں کو پوشیدہ رکھاجائے گا۔
علیم خان کے گھر گزشتہ رات ہم خیال ارکان کے اعزاز میں عشائیہ ہوا، تقریب میں پی ٹی آئی کے 24 سے زائد ارکان نے شرکت کی، علیم خان نے حامی ارکان سے رائے لینے کے بعد صف بندی کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ علیم خان نے تمام رابطوں اور صورتحال پر حامی ارکان کو اعتماد میں لیا، ارکان اسمبلی نے جہانگیر ترین کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنانے کی تجویز دی، ارکان اسمبلی کے عثمان بزدارسے متعلق تحفظات پر بھی بات چیت ہوئی اور سیاسی منظر نامے پرٹھوس حکمت عملی اپنانے پراتفاق کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ قیادت کو عثمان بزدارسے متعلق ٹھوس پیغام دینے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پارٹی میں تمام گروپس کو اکٹھا کرکے مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔