حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے وزیر اعظم عمران خان سے ملنے سے معذرت کرلی۔
وزیر اعظم نے آج رات بی اے پی ارکان کو ملاقات کے لیے بلایا تھا، بی اے پی ارکان نے جواب دیا کہ پارلیمانی لیڈر خالد مگسی سمیت کچھ ارکان اسلام آباد میں نہیں، ان کی واپسی پر ملاقات ہوگی۔
سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی ممبران نےمحسوس کیا انہیں اہمیت نہیں مل رہی، ہمیں کہا جارہا تھا ہم نے پہلی بار چیئرمین سینیٹ دیا، عدم اعتماد میں ساتھ دیا، ہم نےکہا یہ عہدہ ہمیں مہنگا پڑگیا ہے۔
جام کمال نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی خیبرپختونخواہ میں اتحادی ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمیں ترقیاتی فنڈ نہیں دیے گئے، ایک صوبے میں اقتدار میں رہتے ہوئے بھی صبر کرنا بڑی بات ہے، ہم فی سبیل اللّٰہ نہیں، عوامی امنگوں کے مطابق سیاست کر رہے ہیں، ہمیں برابری کی سطح پر ترقیاتی فنڈ ملنے چاہیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کل ہمارے سارے ایم این ایز کی نشست ہے، ہماری پارٹی کے پانچ ممبران ہیں، تحریک عدم اعتماد سے متعلق ہماری پارٹی مشاورت کل ہوگی، ہمیں سیاست میں ذاتیات پر نہیں میچور سیاست کی طرف جاناچاہیے۔
جام کمال نے کہا کہ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت غور کرے، وہ موقع نہ لائےکہ کوئی قدم اٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیز میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں، ہماری پارٹی صرف 4 سال پرانی ہے، وقت کے ساتھ ساتھ پارٹی میں بہتری ہو جائے گی، ہم نے اپنے تعلقات دوستی، محبت سے بنائے ہیں ہم انہیں کمپرومائز نہیں کرسکتے۔