وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ دو روز بعد وزیرِ اعظم عمران خان کی پوزیشن مزید واضح اور مضبوط ہو جائے گی۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا ہے کہ اجلاس کس دن بلانا ہے، یہ فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کرنا ہے، اسپیکر منگل کے بعد تحریکِ عدم اعتماد کے لیے اجلاس بلانے کا فیصلہ کریں گے، اسپیکر کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتا۔
شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن کا کام ہی یہی ہے جو وہ کر رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں، ملک انارکی کی طرف جا رہا ہے، اسے جمہوریت کی طرف جانا چاہیے۔
’’عمران اپوزیشن میں تھے تو ایسے ہی بھڑکیں مارتے تھے‘‘
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کہیں نہیں جا رہے، وہ بھی اپوزیشن میں تھے تو ایسے ہی بھڑکیں مارتے تھے، مولانا فضل الرحمٰن کا نام احترام سے لوں گا۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز پارلیمنٹ ممبران کے لیے بنے ہیں، انصار الاسلام یا کوئی بھی ملیشیا فورس اسلام آباد آئی تو اسے کچل کے رکھ دیں گے، انصار الاسلام کا کوئی کارکن گرفتار نہیں، ضرورت پیش آئی تو کریں گے۔
’’ظہور الہٰی، خواجہ صفدر کے مجھ پر احسانات ہیں‘‘
انہوں نے کہا کہ انسان کو امتحان کے وقت دوستوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، گزشتہ روز کسی نے سوال پوچھا تو کہا کہ 5 سیٹوں والے بھی بلیک میل کر رہے ہیں۔
وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ بلیک میلنگ والی بات کی تو لوگ خفا ہو گئے، یہ بات تو میں نے اپنی کتابوں میں لکھی ہے، سیاست میں تلخیاں کم کرنا ہوں گی، چوہدری ظہور الہٰی اور خواجہ صفدر کے مجھ پر احسانات ہیں۔
’’شجاعت بھائی ہیں، ان کیخلاف بات نہیں کرونگا‘‘
ان کا کہنا ہے کہ قتل میں مجھے بے گناہ ملوث کیا گیا تو چوہدری شجاعت کی والدہ مجھے گھر سے کھانا بھجواتی تھیں، میں خود اعتراف کر چکا ہوں، اس میں کیا بڑی بات ہے۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ میں نے ق لیگ اور چوہدریوں کا نام نہیں لیا، چوہدری شجاعت میرے بھائی ہیں، اللّٰہ تعالیٰ انہیں صحت دیں، کبھی ان کے خلاف بات نہیں کروں گا۔
’’ 23 تا 30 مارچ دن اہم ہیں‘‘
انہوں نے کہا ہے کہ جو وزیرِ اعظم عمران خان کے ساتھ کھڑا ہو گا، اسے ہر جگہ عزت ملے گی، چاہتے ہیں کہ اتحادیوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں۔
شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ہم چٹان اور سائے کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، 23 سے 30 مارچ تک دن اہم ہیں، جیتنے سے پہلے اور بعد میں بھی لوگ باتیں کریں گے۔
’’ فوج کو بھی بلایا جا سکتا ہے‘‘
انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن اور حکومت کا جلسہ ایک ہی مقام پر ہوا تو وزارتِ داخلہ کوئی راستہ نکالے گی، ہمیں تلخیوں کی طرف نہیں بڑھنا چاہیے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں دیکھیں تیل کی قیمت کیا ہے، ایف سی اور رینجرز کو 7 روز کے لیے کال کیا ہے، دفعہ 245 کے تحت فوج کو بھی بلایا جا سکتا ہے، سیاست پر بات کیے بغیر رہا نہیں جاتا۔
’’اچھی سڑکیں بنا لینا کمال نہیں‘‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ 21 اور 22 مارچ کو او آئی ایس کی اسلام آباد میں کانفرنس ہے، 22، 23 اور 24 مارچ کو ہم نے اسلام آباد میں مقامی طور پر چھٹی دے رکھی ہے، 23 مارچ سے روز آپ کو خبر دیا کروں گا۔
شیخ رشید نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد کے ہر سیکٹر میں خواتین کے لیے بازار ہونے چاہئیں، اچھی سڑکیں بنا لینا کوئی کمال نہیں، خواتین کے لیے روزگار ہونا چاہیے، کیونکہ سرکاری نوکریاں نہیں ہیں، یہ اپنی محنت سے آگے بڑھیں گی۔