ماہرین نے دنیا کے مختصر روبوٹ اور خردبینی سینسر بنائے ہیں لیکن انہیں بجلی دینے کا معاملہ اب بھی بڑا مسئلہ ہے، اس مسئلے کو دیکھتے ہوئے جرمنی یونیورسٹی آف کیم نٹس کے سائنس دانوں نے دنیا کی سب سے چھوٹی بیٹر ی تیارکی ہے جو دیکھنے میں نمک کے ذرّے کے برابر ہے۔ ان کے مطابق یہ سوئس رول سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے جو ازخود منظم (سیلف اسمبلی) کے تحت وجود میں آتی ہے۔
اسے سب سے پہلے جسم کے اندر موجود مائیکروبوٹ اور سینسر میں استعمال کیا جائے گا۔ جنہیں بجلی دینا ایک پرانا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ماہرین نے بجلی جمع کرنے والے برقیروں (الیکٹروڈ) رول پراتھے کی شکل میں بنائے ہیں اور ان میں پولی میرک، دھاتی اور ڈائی الیکٹرک مٹیرئیل استعمال کئے گئے ہیں۔ یہ سب ایک ویفر پر لگائے گئے ہیں۔ یوں خردبینی بیٹری بیلن نما شکل اختیار کرجاتی ہے۔ اس طرح یہ بیٹری فی مربع سینٹی میٹر 100 مائیکروواٹ بجلی پیدا کرسکتی ہے اور اندرونی تناؤ کی وجہ سے برقی رو پیدا کرتی ہے۔
سائنسدانوں نے کے مطابق مائیکروفیبریکیشن کی بدولت یہ بہت ہی باریک سرکٹس کو بجلی فراہم کرسکتی ہے۔ ایسے آلات بدن میں رہ کر خون کی روانی، آکسیجن کا لیول یا خون میں گلوکوز کی مقدار معلوم کرسکتے ہیں اور انسانی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ طبی استعمال کے ساتھ ساتھ انہیں روبوٹک سسٹم اور انتہائی لچکدار برقیات میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔