• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس دان سمند ر کی گہرائیوں میں تحقیق کرکے نت نئی چیزیں دریافت کررہے ہیں، اس ضمن میں مالدیپ کے سائنس دان ڈاکٹر احمد نجیب نے پانیوں کی گہرائی میں موجود ایک مقام ’’ٹوائلائٹ زون ‘‘ میں ایک نئی اور خوب صورت رنگوں سے بنی مچھلی دریافت کی ہے۔ یہ سطح سے 40 سے 70 میٹر گہرائی میں رہتی ہے اور اسے مالدیپ کی زبان میں ’فِنی فینما‘ یعنی’ ’گلاب کا گلابی ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، کیوں کہ اس پر گلابی رنگت والے کئی شیڈ ہیں جو دیگر رنگوں سےمل کر دھنک کا تاثر دیتے ہیں۔ 

اس کا سائنسی نام Cirrhilabrus finifenmaa ہے۔ مالدیپ کے بحری حیاتیاتی مرکز ڈاکٹراحمد نجیب کے مطابق یہ مچھلی نوے کی دہائی میں نظرآئی تھی لیکن اس کی شناخت نہیں ہوپارہی تھی۔ پہلے سائنسداں سمجھے کہ یہ اس سے ملتی جلتی دوسری نوع Cirrhilabrus rubrisquamis یعنی ریڈ ویلوٹ (سرخ مخملی) ریس فش ہے۔ رییسس نسل کی مچھلیوں کا رنگ شوخ ہوتا ہے جو بچپن سے جوانی تک رنگ بدلتی رہتی ہے اور یہ مالدیپ کے ساحل سے 1000 کلومیٹر دور دیکھی گئی تھی۔ 

اس طرح ان دونوں مچھلیوں کے بچے یکساں ہوتے ہیں لیکن جب وہ بڑے ہوجاتے ہیں تب جاکر ان کی الگ الگ شناخت ممکن ہوسکتی ہے۔ چند ماہ قبل ایک زیرِآب روبوٹ ڈورن سے بالغ مچھلی کو دیکھا گیا اس پر غور کیا گیا تو وہ Cirrhilabrus rubrisquamis سے ٰقدرے مختلف تھی۔ اس نئی مچھلی کے نر میں شوخ کاسنی، آڑورنگت، گلابی، نارنجی اور گہرے جامنی رنگ کے کئی شیڈ دیکھے جاسکتے ہیں۔

اگرچہ یہ ایک نئی دریافت ہے لیکن اسے پالتو مچھلیوں سے شدید خطرات لاحق ہے۔ اپنے خوبصورت رنگوں کی وجہ سے یہ مچھلی بہت بڑی تعداد میں پکڑی اور فروخت کی جاتی ہے۔ دوسری جانب یہ مرجانی چٹانوں کے پورے نظام کو تندرست بنانے میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
ٹیکنالوجی سے مزید