سالِ رواں کے اوائل میں 20 جنوری کو لاہور کے مصروف ترین انارکلی بازارمیں ہونے والے بم دھماکے نے ملک بھر میں خوف کی فضا پیدا کر دی ۔ دہشت گردی کی اس بزدلانہ کارروائی میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ ایک طویل عرصہ کے بعد رواں برس دہشت گردی کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور کالعدم مذہبی تنظیموں کے علاوہ بلوچ عسکریت پسند گروہ بھی سرگرم ہوئے ہیں جس کی وجہ گزشتہ برس اگست میں طالبان کی فتح کابل ہے جہاں ان دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے قائم تھے مگر طالبان حکومت کے برسرِاقتدار آنے کے بعد بلوچ فراریوں نے واپس بلوچستان کے پہاڑوں کا رُخ کیا اور دہشت گردی کی پے درپے کارروائیاں کر کے وطنِ عزیز میں خوف کی نئی لہر پیدا کرنے کی کوشش کی۔ فوجی افسروں و جوانوں نے مگر اپنی جانوں کی پروا نہ کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی بھی کی۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے سبی شہر کے قریب نگائو پہاڑوں کے عام علاقے میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کی، دہشت گردوں نے فرار کی کوشش کرتے ہوئے سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کر دی جس میں ایک اہل کار نے جامِ شہادت نوش کیا جب کہ سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں عسکریت پسند تنظیم بی این اے کے چھ دہشت گرد مارے گئے۔ یہ ایک غیرمعروف عسکریت پسند تنظیم ہے جو سبی کے نواح میں بھی سیکورٹی فورسز پر دہشت گرد حملوں میں ملوث رہ چکی ہے۔ ان دنوں صوبہ بھر کے شہروں میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے، خیال رہے کہ صوبے میں فعال عسکریت پسند گروہوں کے خلاف کلیئرنس آپریشن ایک موثر حل تو ہے ہی مگر عوامی سطح پر بلوچ قوم کا اعتماد جیتنا بھی اہم ہے کیوں کہ دہشت گردوں کا بیانیہ عوام میں مقبول ہوا تو صوبے میں سیکورٹی کے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔