• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عرشیہ قادر

کسی بھی اخبار اور اُس سے جڑے میگزین میں’’ لے آؤٹ‘‘ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ بعض اوقات لے آؤٹ اور سر خی (ہیڈ نگ) پرہی نگاہیں مرکوز ہوجاتی ہیں۔ ’’جنگ‘‘ میں مواد کے ساتھ ’’لے آؤٹ‘‘ پر خصوصی توجہ دی دی جاتی ہے۔ جس کا انداز قارئین کو بہ خوبی ہوگا۔ اس خصوصی ایڈیشن میں جنگ گروپ کی سابق آرٹ ڈائریکٹر عرشیہ قادر ’’ لے آؤٹ‘‘ کے بارے میں کیا کہتی ہیں ، ذیل میں ملاحظہ کریں:

جنگ اورمیرا ساتھ تقریباً دودہائیوں پرمشتمل ہے۔ مجھے وہ دن آج بھی بخوبی یاد ہے جس دن میں نے ’’دی نیوز‘‘ اخبار کی سیڑھیاں چڑھ کر پانچویں منزل پر واقع ’’دی نیوز آرٹ ڈیپارٹمنٹ، میں قدم رکھا تھا۔ میرے سامنے ایک State of Artنہایت پروقار کمرہ تھا جس میں دیواروں کے ساتھ جا بجا کمپیوٹر، اسکینر اور پرنٹر نصب تھے۔ ہر کمپیوٹر کے سامنے ایک فرد آنکھیں کمپیوٹر اسکرین پر مرکوز کئے نہایت انہماک سے کام کرنے میں مصروف تھا۔ یہ ایک انتہائی پروفیشنل اور ٹیکنالوجی سے لیس ماحول تھا جہاں جاب کرنے کی تمنا بہت سوں کی تھی مگر سلیکٹ کچھ ہی ہوئے تھے۔ میں ان چند خوش نصیب لوگوں میں تھی جنہوں نے وہاں اپلائی نہیں کیا تھا، کئی نامور ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ مجھے ’’دی نیوز‘‘ سے اُن کے آرٹ ڈیپارٹمنٹ کو جوائن کرنے کی بھی آفر آئی تھی۔ میں نے یہاں کا انتخاب اس لئے کیا کہ یہ پاکستان کا پہلا اخبار تھا جہاں کمپیوٹر پر ڈیزائن کیا جا رہا تھا اور یہ اس زمانے میں پرنٹ اور پبلشنگ انڈسٹری میں نئی جہت کا آغاز تھا، میں اس کا حصہ بننا چاہتی تھی۔

میری جاب کا ابتدائی سفر کچھ مشکل اورکچھ صبرآزما تھا کیونکہ مجھے کمپیوٹر سے بالکل آشنائی نہ تھی۔ یہ میرے لئے ایک بڑا چیلنج تھا مگر انسان کو اگر سیکھنے کی لگن ہو تو اس کو مہارت حاصل کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔!ایک اچھے لے آئوٹLayout) (اور ڈیزائن میں سب سے اہم چیز Visualisation Skill اور ایک منفرد آئیڈیا ہوتا ہے۔ اگر آپ دوسرے لوگوں سے مختلف سوچ سکتے ہیں اور اس خیال کو کمپیوٹر پر منتقل کر سکتے ہیں تو بحیثیت ایک گرافک ڈیزائنر یہ آپ کی بڑی کامیابی ہے۔ میرے بنائے ہوئے صفحات کے لے آئوٹ، اشتہار، لوگوز(Logos)، لوح (masthead) اوردیگر گرافکس میرے ساتھیوں سے بہتر ہوتے اور پسند کئے جاتے ۔بعد ازاں مجھے جنگ گروپ آف نیوز پیپرز کی ’’گروپ آرٹ ڈائریکٹر‘‘کا عہدہ سونپ دیا۔

ایک روایتی انداز ، صفحات کی تیاری سے کمپیوٹر تک آنے کا سفر بہت محنت اور لگن سے طے کی گیا

میرے دائرہ ٔ اختیار میں جنگ کے تمام اخبار یعنی روزنامہ جنگ، روزنامہ دی نیوز، ڈیلی نیوز، میگ ،روزنامہ عوام اور ڈیلی جنگ لندن کے صفحات کا لے آئوٹ اور ڈیزائننگ شامل تھی۔ اس کے ساتھ کراچی اور دیگر بڑے اسٹیشن یعنی لاہور، پنڈی وغیرہ کے آرٹ ڈیپارٹمنٹ، آرٹسٹ اور ڈیزائنر حضرات بھی مجھے رپورٹ کرتے تھے۔ یہاں تک کہ جنگ لندن کی اشاعت کو بھی کراچی سے ڈیزائن کرکے موڈیم کے ذریعے لندن بھیجا جاتا تھا۔اُس زمانے میں جنگ اخبار کے صفحات اور میگزین Manually یعنی کٹ اور پیسٹ کے ذریعے بنتے تھے۔

مجھے تمام آرٹ ڈیپارٹمنٹس کے آرٹسٹوں اور ڈیزائنرز کو کمپیوٹر پر صفحات اورگرافکس بنانے کی ٹریننگ دینا تھی اوران کو اس بات پر قائل بھی کرنا تھا کہ اب ہماری ترقی کا دارو مدار کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو اپنانے اور اس دوڑ میں دوسروں سے سبقت لے جانے میں ہی ہے اور ایسا ہی ہوا۔ کچھ ہی عرصے میں جنگ اخبار مکمل طور پر کمپیوٹر پر ڈیزائن ہونے لگا اور اس کے لے ا ٓئوٹ میں بڑی تبدیلی نمایاں ہوتی گئی۔ جنگ میں بہت سے مقبول سلسلے شروع کئے جو اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے بے حد پسند کئے گئے۔سب سے پہلے ہم نے جنگ اخبار کے ہر صفحے کے لئے ایک لوح (masthead) ڈیزائن کیا جن میں شہرشہر، بزنس، اسپورٹس، اقراء، کلاسیفائیڈ، شوبز اور دیگر صفحات شامل تھے۔ نئے رنگین اور بلیک اینڈ وائٹ ماسٹ ہیڈ سے صفحات خوبصورت لگنے لگے اور قارئین نے بھی اس تبدیلی کو نوٹ کیا اور سراہا۔ 

اس کے بعد کچھ بڑے صفحات کو میگزین کی شکل میں تبدیل کرنے کا اہتمام کیاگیا۔ اس میں سنڈے میگزین اور مڈویک میگزین شامل تھے ان دونوں میگزین کے سرورق کے نئے Logos ڈیزائن کئے گئے اور تمام صفحات کی ان کے عنوانات کے مطابق لوحیں تیار کی گئیں ان تمام تبدیلیوں کے پیچھے گروپ آرٹ ڈیپارٹمنٹ کے تمام ڈیزائنر اورآرٹسٹ حضرات سرگرم عمل رہے۔ وقتاً فوقتاً دوسرے شہروں کے آرٹ ڈیپارٹمنٹ کا دورہ بھی کرنا پڑتا ،وہاں کے آرٹسٹ کے ساتھ Brain Storming Sessionsاور ان کی ماہانہ پرفارمنس بھی ڈسکس کی جاتیں۔ اس طرح تمام آرٹسٹ اپنی کارکردگی اور دوسرے شہروں کے آرٹسٹوں کی کارکردگی سے نہ صرف بخوبی واقف رہتے بلکہ خوب سے خوب تر کا م کرنے کی جستجو میں لگے رہتے۔’’جنگ‘‘ کی ہر کامیابی کے پیچھے اس کی ٹیم کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے جن کے بغیر یہ سفرناممکن ہے ہم نے جنگ اخبار کے کئی مقبول سلسلوں اور صفحات کوجدید طرز پر ڈیزائن کرکے ایک نئی تاریخ رقم کی۔ 

جن میں جنگ فورم، بلادی، علم وادب، فن و فنکار، تعلیم، صحت، خواتین، اقراء، جرم و سزا اور دیگر صفحات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تمام قومی دنوں کے موقع پر جنگ کی اشاعتِ خصوصی کا قارئین کو بے چینی سے انتظار رہتا۔ ان خصوصی ضمیموں کا کونسپٹ اور لے آئوٹ پہلے طے کیا جاتا اور تحریر کی مناسبت سے تصاویر سلیکٹ کی جاتیں اور پھر نہایت عمدہ ترتیب سے انہیں لے آئوٹ کیا جاتا۔ بالکل اسی طرح مارکیٹنگ کے Supplements کو خصوصی طور پر تیار کیا جاتا۔ ماسٹ ہیڈ اورگرافکس جدید انداز کے ڈیزائن کئے جاتے۔ in house اشتہارات بھی محنت اور لگن سے کرییٹو ڈیزائن کئے جاتے۔ جنگ کے بے حد مقبول صفحات، اشتہارات اور مارکیٹنگ Campaign ڈیزائن کیے گئے جو یقیناََ آج بھی قارئین کو یاد ہوں گے۔ جنگ اخبار کا ہمیشہ یہ اعزاز رہا ہے کہ وہ دوسروں اخباروں سے آگے رہا ہے چاہے وہ خبروں کی رپورٹنگ ہو، جدید پرنٹ اور پبلشنگ ٹیکنالوجی سے آشنائی ہو ، یا لے آؤٹ اور ڈیزائن کے حوالے سے جدت ہو۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی روزنامہ جنگ پاکستان کا سب سے مقبول ترین اور مستند اخبار مانا جاتا ہے۔

اللہ کرے یہ ’’خوبصورت جنگ‘‘ ہمیشہ جاری و ساری رہے۔آمین