وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں بتایا کہ صدر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھیج دی ہے، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے۔
انہوں نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ باہر سے پلان کی گئی تحریک عدم اعتماد کو اسپیکر نے مسترد کردیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قوم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، قوم اس طرح کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیگی۔
انہوں نے بتایا کہ صدر کو اسمبلیاں توڑنے کی ایڈوائز دیدی ہے، اسمبلیاں توڑ دیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد مسترد کر دی۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے متحدہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین کے خلاف قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے خلاف کسی غیر ملکی کو حق نہیں کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد لائے، میں بطور ڈپٹی اسپیکر رولنگ دیتا ہوں کہ وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد مستردکی جاتی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر نے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔
اس سے قبل آج قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع ہوا، اس سے پہلے یہ اجلاس ساڑھے 11 بجے شروع ہونا تھا۔
دوسری جانب تحریکِ عدم اعتماد مسترد کیے جانے پر اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں دھرنا دے دیا۔
اپوزیشن اراکین نے اس موقع پر خوب شور شرابا کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں منحرف ارکان پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن لابی میں پہنچ گئے جس کے بعد اپوزیشن لابی کا دروازہ بند کر دیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، ان کے صاحبزادے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔
اسمبلی اجلاس سے قبل اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی زیرصدارت متحدہ اپوزیشن کا اجلاس ہوا جس میں یہ طے پایا ہے کہ حکومتی ارکان کے شور شرابے یا اشتعال کا جواب نہ دیا جائے اور کسی بھی صورت تحریک عدم اعتماد کی کارروائی روکنے کا موقع نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی قانونی ٹیم بھی شریک ہوئی، اجلاس میں قانونی ٹیم نے ممبران کو قانونی نکات پر بریفنگ دی۔