• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس ریفرنس کے بعد مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتا تھا، اٹارنی جنرل


اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ اس ریفرنس کے بعد مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتا تھا، موجودہ حالات میں استعفے کا مطلب میدان چھوڑنے کے مترادف تھا۔

خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ جسٹس مقبول باقر کا عدالتی کیریئر شاندار رہا،پی سی او کے دوران جسٹس مقبول باقر کے کردار کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سال2007 میں آمر کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ اسے سزا بھی بھگتنا پڑے گی، آج کل سیاسی مخالفین کے خلاف آرٹیکل 6 آسانی سے استعمال کیا جارہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 سمجھنے کیلئے2007 کے واقعے کو ذہن نشین کرنا ہوگا، آئین کے آرٹیکلز کا مقصد کسی کی ملک سے وفاداری جانچنا نہیں ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کو 2007 کے واقعے کی قیمت بھی ادا کرنی پڑی تھی، سال 2013 کا دہشتگردی کا حملہ بھی ان کی ہمت متزلزل نہ کرسکا۔

خطاب کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ جسٹس مقبول باقر نے دیگر ججز سے مل کر جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کالعدم قرار دیا۔

وائس چیئرمین پاکستان بار حفیظ الرحمٰن چوہدری کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

وائس چیئرمین پاکستان بار حفیظ الرحمٰن چوہدری کا کہنا ہے کہ جسٹس مقبول باقر کا شمار نڈر ججز میں ہوتا ہے، ان کا کریئر بطور قانون دان قابل ستائش رہا۔

حفیظ الرحمٰن چوہدری نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی، آئینی بالادستی کیلئے لازم ہے بلاخوف و امتیاز فیصلے ہوں، وکلاء برادری ملک میں آئینی بحران پر شدید تشویش میں ہے، قومی اسمبلی واقعے پر چیف جسٹس کے نوٹس لینے پر مشکور ہیں، امید ہے سپریم کورٹ قوم کو جلد بحران سے نکالے گی۔

سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون کا کہنا ہے کہ جسٹس مقبول باقر عدلیہ کا روشن ستارہ ہیں، دعا ہے عدلیہ ان جیسے ججز سے شادوآباد رہے۔

انہوں نے کہا کہ سازش کے تحت ملک میں انتشار اور انارکی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آئینی طریقہ کار سے انحراف کر کے جمہوری نظام خطرے میں ڈالا جارہا ہے، سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے۔

احسن بھون کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کو آئینی بحران سے بچانے کیلئے مؤثر اقدامات کا حکم بڑی خدمت ہوگی، آئینی بحران پر نوٹس لینے پر چیف جسٹس کے شکر گزار ہیں، امید ہے سپریم کورٹ روزانہ سماعت کر کے ملک کو آئینی بحران سے نکالے گی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں جسٹس مقبول باقر کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں اٹارنی جنرل، سینئر وکلا اور بار نمائندگان شریک ہوئے۔

قومی خبریں سے مزید