پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی ووٹنگ سے نہیں بھاگ رہے، پہلے مراسلے والے ایشو کو حل کرنا ہوگا۔
اسلام آباد میں اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدم اعتماد کے پیچھے ایک منصوبہ بندی ہے جس کےحقائق قوم جاننا چاہتی ہے، لوگ جاننا چاہتے اس میں ملوث لوگ کہاں کس سے ملے؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ لوگوں نے باہر کے ممالک میں بھی ملاقاتیں کیں، آئین سے کوئی غافل نہیں، بلاوجہ ہی رولنگ نہیں دی گئی، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا ممبر ہوں، بیرونی دورے کی وجہ سے شرکت نہ کرسکا۔
شاہ محمود نے کہا کہ ہم سب آئین کی پاسداری کے پابند ہیں، ڈپٹی اسپیکر کے سامنے سنجیدہ حقائق آئے، ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اس کی چھان بین ضروری ہے، ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد پر آئین شکنی نہیں کی، صرف کہا اس کی تحقیق کی جائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارے وکلاء اس حوالے سے اپنا نکتہ نظر عدالت میں دیں گے، اعلیٰ عدلیہ تشریح کرے گی کہ رولنگ ٹھیک تھی یا نہیں؟ فیصلہ عدلیہ نےکرنا ہے اور ضرور کرنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل مریم نواز نےکہا مراسلہ فیک ہے یا دفتر خارجہ میں بنایا گیا، یہ ان کا مؤقف ہے، میں اس کی نفی کرتا ہوں، یہ مراسلہ اصلی ہے، ابہام نہ پیدا کیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے سفیر کا تبادلہ کردیا گیا ہے، ہم نے سفیر کو برسلز میں اس لیے پوسٹ کیا کہ وہ منجھے ہوئے تھے، معلوم نہیں مریم نواز کو یہ سب کون بتاتا ہے، ہماری وزارت خارجہ میں پروفیشنل لوگ ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے، موجودہ صورتحال کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی ہدایت تھی اسمبلی ممبران کا اجلاس بلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر نے ممبران کو دعوت دی لیکن اپوزیشن نہیں گئی، آج وہ لوگ سوالات اٹھا رہے ہیں جو بلانے پر بھی نہیں آئے، یہ اتنا سنجیدہ مسئلہ ہے جس سے نظر نہیں ہٹائی جا سکتی۔