اسلام آباد ہائی کورٹ میں عسکری کمان میں ممکنہ تبدیلی کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست میں عدالت عالیہ سے استفسار کیا گیا کہ کیا وزیراعظم عمران خان کے پاس آرمی چیف کو ٹھوس وجوہات کے بغیر ہٹانے کا اختیار ہے؟
درخواست کے متن کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا کوئی بھی فیصلہ عدالتی فیصلے سے مشروط ہوگا۔
درخواست میں استفسار کیا گیا کہ کیا وزیراعظم سیاسی مقاصد کے لیے آرمی چیف کو عہدے سے ہٹا سکتا ہے؟
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کی طرف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو برطرف کرنے کی تردید سامنے آئی ہے۔
انتہائی باخبر ذرائع نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو برطرف کرنے کی افواہوں کی تردید کی ہے۔
ذرائع کے مطابق خود وزیراعظم عمران خان نے بھی آرمی چیف کو برطرف کرنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
ذرائع کے مطابق عسکری ڈپارٹمنٹ میں تبدیلی کی شام تک تجویز دی جارہی تھی، اب وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ عسکری ڈپارٹمنٹ میں تبدیلی نہیں ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ عسکری ڈپارٹمنٹ میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو تبدیل کرنے کی کوئی بات ہوئی اور نہ ہی ایسا سوچا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ میں اپنا کام آئین اور قانون کے مطابق کرتا رہوں گا، کسی صورت ہار نہیں مانوں گا، ہم بیرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خط چیف جسٹس عمر عطا بندیال، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو دکھایا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دھمکی آمیز خط چیف جسٹس کو بھی دکھایا جائے گا۔