پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے، 60 لٹر پٹرول بھروانے والے کو حکومت پاکستان قرض لےکر 1200 روپے دے رہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جو قیمت خرید سے کم پر پٹرول اور ڈیزل بیچتا ہو۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ اوگرا کی سمری کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 171 روپے ہونی چاہیے، اوگرا نے ڈیزل کی فی لٹر قیمت 196 روپے کرنی کی سفارش کی۔
شاہد خاقان نے کہا کہ فی الحال وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی پرانی قیمتیں برقرار رکھی جائیں، پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ ہر بار چار روپے کا ٹیکس لگایا جائیگا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ اس وقت ہر لٹر پٹرول پر حکومت 21 روپے اور ڈیزل پر 51 روپے اپنی جیب سے دے رہی ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ پچھلی حکومت کے آخری دنوں میں پٹرول کی قیمت 149 روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، پچھلی حکومت کے پٹرول کی قیمت 30 جون تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں سے متعلق کابینہ کی کوئی منظوری نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے پر پچھلے 15 دن میں 35 ارب روپے حکومت پاکستان نے ادا کیا ہے، 30جون تک پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں برقرار رہیں تو 240ارب روپے اپنی جیب سے دینا ہوں گے، 24 سو کروڑ روپےحکومت پاکستان اضافی لیکر اس فیصلے کی وجہ سے ادا کرے گی۔
شاہد خاقان نے کہا کہ وفاقی حکومت 520 ارب روپے کے اخراجات کرتی ہے، 3ماہ میں پٹرول، ڈیزل قیمتوں کی وجہ سے 240 ارب روپے حکومت کو ادا کرنا پڑے گا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے پچھلی حکومت نے پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں اتنی رکھیں، آج اوگرا کی سفارش کے مطابق پٹرول 235، ڈیزل 264 روپے کا ہوناچاہیے، ان قیمتوں کا شوکت ترین آئی ایم ایف سے وعدہ کر کے آئے تھے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ پٹرول پر سبسڈی سے 200 ارب روپے کا ہر ماہ نقصان ہے، سبسڈی کی یہ رقم اضافی قرضے لے کر ادا کرنا پڑے گی۔