• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کپتان پچ پر لیٹ گیا، کہتا ہے رات کو عدالت لگا کر نکالا گیا، خواجہ آصف

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عمران خان چور مچائے شور کے مصداق عمل کر رہا ہے، کپتان پچ پر لیٹ گیا، کہتا ہے مجھے رات کو عدالت لگا کر نکالا گیا۔

خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جلد الیکشن کی تجویز دی کہا کہ میرا ذاتی خیال ہے جتنا جلد ہو ہمیں عوام کے پاس جانا چاہیے اور نیا میندیٹ لینا چاہیے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نجی کارروائی کے روز کا ایجنڈا بحال کیا جائے، کل ارکان نجی کارروائی کا ایجنڈا چلانا چاہتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کل ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لئے ارکان کاغذات نامزدگی لیں گے، پرسوں ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن ہوگا، ویسے بھی ایجنڈے پر کوئی زیادہ کام نہیں ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ جب آوازیں سلب کرلی جاتی ہیں تو آتش فشاں پھٹتا ہے، ملک کو تین سال میں مہنگائی کی آگ میں چھوڑ کر گئے ہیں، عمران خان ملک کو دیوالیہ کرچکا ہے۔

’’خود ساختہ صادق و امین نے دھجیاں بکھیر دیں‘‘

خواجہ آصف نے کہا کہ اپنے حواریوں کے کھربوں روپے بنا لئے ہیں، ملک کنگال کر دیا ہے، عمران خان کا اقتدار نہیں رہا تو ہر چیز داؤ پر لگا دی، توشہ خانہ میں جمع تحفے پیسے لے کر بازاروں میں فروخت کیے، خود ساختہ صادق و امین نے دھجیاں بکھیر دیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں غداری کا الزام دینے والے نے خود اسرائیل و بھارت سے فنڈنگ لی، اب تو حد ہوگئی ہے کہ صحافیوں کے گھروں پر حملوں کا پروگرام بنایا گیا، بعید نہیں کہ یہ کہیں دیگر لوگوں کے گھروں تک پہنچ کر ملک کو سول وار کی جانب نہ دھکیل دیں۔

’’صحافیوں کے گھروں پر حملوں کا پروگرام بنایا گیا‘‘

خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ ایسی صورتحال اور ایسا رویہ روا ہوجائے تو پھر ملک میں کچھ نہیں رہتا، کپتان نے پہلی تقریر میں عدالت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، احتجاج کرنا ان کا حق ہے، ہونا بھی چاہیے، عوام سے رجوع کریں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں مہنگائی اور امن و امان کو انہوں نے کہاں تک پہنچایا، اوورسیز پاکستانیوں تک نفرت کا یہ سلسلہ پہنچ چکا ہے جو خطرناک ترین ہے۔

خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ آئین اور قانون کی قدر کریں، ایسے بیج نہ بوئیں جن کی فصل ہمیں کاٹنا پڑے، ایک شخص سو فیصد فراڈیہ ہے، اسے 2018 میں اقتدار میں لایا گیا، اس نے ایوان میں آنا مناسب نہیں سمجھا، منتخب نمائندوں کا سامنا کرنا مناسب نہیں سمجھا۔

’’ماسک لگایا ہوا ہے، پتہ نہیں آکسیجن کہاں سے آ رہی ہے‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم تشدد کی ترغیب نہیں دیں گے، تشدد کا جواب تشدد سے نہیں دیں گے، پرویز الہٰی کے گھر گیا تھا، پرویز الہی نے دعائے خیر کرائی تھی، اب کیا ہوا، رو رہے ہیں، خجل ہو رہے ہیں۔ پائیوڈین لگائی ہے،ماسک لگایا ہوا ہے، پتہ نہیں آکسیجن کہاں سے آ رہی ہے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ نیا وزیراعظم کسی کو فون کرکے نہیں کہتا کہ کیس بنا دو، ذہنی بیمار شخص پونے چار سال وزیراعظم رہا ہے، ریاست مدینہ بھول گیا، نواں چورن بیچ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی اسٹوری سنیں گے تو کانوں کوہاتھ میں لگائیں گے، ہم بڑے نازک دور سے گزر رہے ہیں،ذمہ داری کامظاہرہ کرنا ہوگا کہ حالات بگڑ نہ جائیں۔

’’ہماری حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ اب عمران بانٹے گا ؟‘‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کو دیوالیہ کرگیا، اپنی جیبیں گرم کرگیا، اپنے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ رشتہ داروں کو کھرب پتی بناگیا، ایک خط لہرا کر ہماری غداری اور حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ اب عمران بانٹے گا ؟

لیگی رہنما نے کہا کہ اسپیکر سے گزارش ہے کہ اس صدارتی خطاب پر بحث کو آج دفن کردیں تاکہ نارمل ایجنڈا آگے بڑھے،گزشتہ چالیس ،45 سال سے ہم افغانستان سمیت دیگر صورتحال کا شکار ہیں،60 کی دہائی سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوئے، تحفظات نہیں سنے گئے۔

’’اولین ترجیح بلوچستان کے مسائل حل کرنا ہونی چاہیے‘‘

انہوں نے کہا کہ اولین ترجیح دے کر بلوچستان کے مسائل حل کرنا اس مخلوط حکومت کا فرض ہے، عمران خان چور مچائے شور کے مصداق عمل کر رہا ہے، کپتان نے عوام کو روٹی کے لئے محتاج کردیا ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ عمران خان کا حال تو یہ ہے کہ توشہ خانہ سے تحائف لے کر مارکیٹ میں بیچ دیتا ہے،بلوچستان کے عوام کے مسائل حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے، بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی وجوہات جان کر ان کا تدارک کرنا ہوگا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بی این پی کے دوستوں کو درخواست کرتا ہوں کہ ہم ملکر بلوچستان کے مسائل کا حل ڈھونڈیں، بلوچستان اسمبلی کئی سالوں سے درست کام نہیں کر رہی، بلوچستان اسمبلی میں درست نمائندگی نہیں آرہی، وہاں وزیر اعلیٰ لمحوں میں بدل جاتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید