• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دادو: میہڑ کے دو دیہات میں لگنے والی آگ 9 بچوں کی جان لے گئی

دادو کی تحصیل میہڑ کے دو دیہات میں آگ لگنے سے 140 سے زائد کچے مکانات جل گئے۔ آگ 9 بچوں کی زندگیاں نگل گئی جبکہ 160 سے زائد مویشی بھی اس واقع میں جل کر ہلاک ہوگئے۔ لوگ جانیں بچانے کے لیے آہ بکا کرتے رہے۔ فائربریگیڈ کا عملہ وقت پر نہ پہنچ سکا۔ ضلعی انتظامہ بھی سوتی رہ گئی۔

تفصیلات کے مطابق دادو کی تحصیل میہڑ کے دو دیہات میں آگ کے شعلے لاوے کے طرح سب کچھ راکھ کرگئے، دیہات کو جنگل کی آگ کی طرح جکڑ لیا۔ تھوڑے تھوڑے فاصلے پر بنے 17 سے زیادہ کچے مکانات جل کر خاکستر  ہوگئے۔

کئی مکانات سے اب بھی دھواں اٹھ رہا ہے، رات ڈیڑھ سے دو بجے کے درمیان شعلے ایسے بھڑکے کہ زمین سیاہ پڑگئی، آگ 9 بچوں کی زندگیاں نگل گئی۔

اسکے علاوہ ایک سو ساٹھ مویشی جھلس کر موت کے اندھیروں میں اتر گئے۔ اناج سمیت زندگی بھر کی جمع پونجیاں شعلے چاٹ گئے، آگ کیسے لگی؟ حادثہ، سازش یا دشمنی، کچھ پتہ نہیں چل سکا تاہم انتظامیہ بھی سوتی رہ گئی۔ فائر بریگیڈ نے بھی گاڑی خراب ہونے پر ہاتھ کھڑے کردیے اور مدد کے انتظار میں امید و آس اور تلاش سب ختم ہوگیا۔

گزشتہ رات لگنے والی آگ پر تو قابو پالیا گیا لیکن جلنے والے 125 میں سے اب بھی بعض گھروں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ خوفناک آگ میں امام الدین چانڈیو کے چار بچے اور بہار چانڈیو کے تین بچے بھی جان سے گئے۔ دن کی روشنی میں ڈپٹی کمشنر اور پیپلز پارٹی کے مقامی عہدیدار پہنچے تو متاثرین پھٹ پڑے۔ 15 کلو میٹر کے فاصلے پر گوٹھ صالح ماچھی میں بھی اسی طرح کی آگ نے 20 گھروں کو جلاکر خاک کردیا۔

دادو میں آگ بجھانے کے نہ تو کوئی آلات ہیں نہ ہی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں،  ایک گاڑی گزشتہ چھ ماہ سے خراب پڑی ہے تو ایک گاڑی کے بریک ہی فیل ہوگئے۔ ڈی آئی جی حیدر آباد پیرمحمد شاہ کا کہنا ہے کہ آگ چولہے کھلا چھوڑ جانے کے باعث لگی۔ 

دونوں مقامات پر آگ محض افسوسناک واقعہ ہے کوئی ایف آئی آر درج کرانے آیا تو تفیش شروع کردی جائے گی۔ ایک ہی گاؤں کے 9 بچوں کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ ہر آنکھ اشک بار ہے اور بس آہ و بکا تھی۔

قومی خبریں سے مزید