ناظم جوکھیو قتل کیس میں معروف وکیل جبران ناصر اور سعید غنی آمنے سامنے آگئے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر کے ساتھ گفتگو میں جبران ناصر نے کہا کہ ناظم جوکھیو قتل کیس کے ملزمان کا پرتپاک استقبال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ آئین کی حفاظت رہا ہے اور یہ آج بھی برقرار ہے۔
جبران ناصر نے مزید کہا کہ 8 فروری کو شیریں جوکھیو عدالت کو بتارہی تھی، جن کے نام کیس میں شامل ہیں وہ صحیح شامل ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ شیریں جوکھیو نے کہا کہ استعاثہ بدنیتی کی بنیاد پر مزید وقت مانگ رہا ہے تاکہ میں ان ملزمان کو معاف کردوں۔
معروف وکیل نے یہ بھی کہا کہ شیریں جوکھیو کہہ رہی ہے ملک میں انصاف نہیں رہا، وہ مقدمہ ہار چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت نے ناظم جوکھیو قتل کیس کے ملزمان کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں اجرک پہنائی۔
جبران ناصر نے کہا کہ ناظم جوکھیو کیس میں پیروی کی درخواست دی ہے دراصل ریاست اپنے کام سے دستبردار ہوچکی ہے۔
سعید غنی نے دوران پروگرام جبران ناصر کی گفتگو کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ناظم جوکھیو قتل کا واقعہ پیپلز پارٹی کا نہیں کسی شخص کا انفرادی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ورثاء پر نہ دباؤ ڈالا ہے، نہ ہی انہیں لالچ دی، اگر آپ کے پاس ثبوت ہیں تو ہم ذمے دار ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ جام عبدالکریم نے 2013 میں پیپلز پارٹی کے خلاف الیکشن لڑا، ناظم جوکھیو اور افضل جوکھیو جام عبدالکریم کے ساتھ پیپلزپارٹی میں شامل ہوئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد اگر خاندان آپس میں رابطہ کرتے ہیں تو اس سے سندھ حکومت کو باہر رکھا جائے۔
سعید غنی نے یہ بھی کہا کہ ناظم جوکھیو کے ورثاء اگر کیس چلانا چاہتے ہیں اور ہم بطور حکومت پیچھے ہٹ جائیں تو پھر ہم ذمے دار ہیں۔