وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ ٹیلی گرام کی آخری 3 لائنوں میں اسسمنٹ کا ذکر تھا، دفتر خارجہ نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی وجہ سے فوری ڈیمارش جاری نہیں کیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کےساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کے سفیر نے ڈی مارش کرنے کا کہا تھا، سفیر نے جس ملاقات کا ذکر کیا وہ وفود سطح کی ملاقات نہیں تھی۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ میرا موقف تھا سفیر کو بلاکر ان سے پوچھا جائے، سائفر ہونےکا مقصد ہوتا ہے کہ کھلے خط میں ذکر نہیں کرنا چاہتے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ سفارش کی گئی تھی کہ متعلقہ چینلز کے ذریعے ڈی مارش کیا جائے، سازش ہوئی تھی تو متعلقہ چینلز کے ذریعے ڈی مارش کی سفارش کیوں کی گئی؟
حنا ربانی کھر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو بتا دیا گیا تھا، لیکن انہوں نے ڈی مارش نہیں کیا، اسد مجید نے پروفیشنل طریقے سے سفارش کی، لیکن اسے سیاست کی نذر کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ غیر مناسب طریقے سے نمٹنے کی وجہ سے ہماری وزارت خارجہ پر دباؤ آیا ہے، سائفر کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے منظر عام پر لایا گیا۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ ملک کے مسائل کو حل کرنا ہے تو کام کرنا پڑتا ہے۔