مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت میں ان کے وکیل احسن بھون نے کہا کہ رمضان کا آخری عشرہ ہے، مریم نواز عمرہ پر جانا چاہتی ہیں، یہ نیکی کا کام ہے، جسٹس علی باقر نجفی کے ریمارکس ’’نیکی کر دریا میں ڈال ‘‘ پر کمرۂ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔
جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ میں کی،مریم نواز کے وکیل احسن بھون اور نیب کے وکیل فیصل بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے مریم نواز کی متفرق درخواست پر وفاقی حکومت سے ای سی ایل رولز سے متعلق کل جواب طلب کرلیا، عدالت نے نیب کو بھی کل کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ 2019ء کی متفرق درخواست کے زیر التواء ہونے کے باوجود کیسے اس متفرق درخواست کو سن سکتے ہیں؟، ضمانت کے فیصلے کیخلاف اپیل کا کیا بنا؟
وکیل نیب نے بتایا کہ نیب نے مریم نواز کی ضمانت کو چیلنج کر رکھا ہے، نیب کی ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل زیر التواء ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ آپ ضمانت کیخلاف اپیل پر سماعت کروانا بھی نہیں چاہتے؟ وکیل نیب نے جواب دیا کہ ہم چاہتے ہیں مگر ابھی تک سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئی۔
مریم نواز کے وکیل احسن بھون نے کہا کہ مریم نواز کی اس عدالت کے سامنے درخواست صرف پاسپورٹ کی واپسی کی حد تک ہے، ای سی ایل میں نام کے حوالے سے حکومت خود دیکھے گی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ ای سی ایل کے جو رولزبنے ہیں وفاقی حکومت کے وکیل وہ رولز پیش کریں۔
واضح رہے کہ مریم نواز نے عمرہ ادائیگی کیلئے پاسپورٹ 27 اپریل کوواپس کرنےکی استدعاکی ہے،مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے ساتھ پاسپورٹ عدالت میں جمع کرایا تھا۔