• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رمضان کے مبارک دن ۔ کتنے مومن اعتکاف میں بیٹھے ہیں۔ گھر قرآن کی تلاوت سے گونج رہے ہیں۔ آخری عشرہ ہے۔ جہنم سے نجات کے لیے کلمہ گو گڑ گڑارہے ہیں۔ ہم ایک عظیم مملکت کے باسی اپنے خالق و مالک کے حضور سربسجود ہیں۔ فرشتے رحمتیں برکتیں بانٹنے کیلئے اترے ہوئے ہیں۔ متقی شب قدر کی تلاش میں رکوع و سجود میں محو ہیں۔ ایسی راتیں پھر کہاں۔ ایسی دوپہریں پھر کہاں نصیب ہوں گی۔ مسجدیں اب مرثیہ خواں نہیں قصیدہ خواں ہیں۔ بچوں بزرگوں نوجوانوں سے معمور ہیں۔ اللہ اور اس کے بندے کتنے قریب آگئے ہیں۔ عبد اور معبود میں فاصلے مٹ گئے ہیں۔ آئیے۔ ہم سب اپنے پروردگار سے وہ سب کچھ مانگ لیں جو ہمارے پاس نہیں ہے۔

سب سے پہلے تو ہمیں اپنے رحیم و رحمٰن کا شکریہ ادا کرنا ہے کہ ہمیں اشرف المخلوقات کی حیثیت سے اس دنیا میں اُتارا۔ پھر ہمیں اپنے محبوب۔ اپنے پیغمبر آخر الزماںؐ کی امت میں پیدا کیا۔ اور پھر ہمیں ایک آزاد ریاست عطا کی۔ ایسی سر زمین کہ جس میں ہر نعمت موجود ہے۔ میلوں میل قدرتی ساحل۔ میلوں میل لہلہاتے کھیت۔ جفاکش ہم وطن۔ اپنی محنت سے رزق حلال کماتے پاکستانی۔ اے غفار اے ستار۔ ہم تیری کس کس نعمت کا ذکر نہ کریں۔ تیری مہربانیاں۔ تیری رحمتیں ۔ تیری عنایتیں۔ تیری عطائیں بے کراں، بے پایاں۔

آج ہم سب تجھی سے مدد مانگتے ہیں۔ تیری ہی عبادت میں سرور محسوس کرتے ہیں۔ تو ہی ہماری مشکلیں آسان کرتا ہے۔ ہم ہی دولت کے حصول میں ذلتوں کا سامنا کرتے ہیں۔ ہم ہی قانون کو اپنا غلام سمجھنے لگتے ہیں۔ ہم ہی تیری کبریائی کو بھول جاتے ہیں۔ ہم ہی اپنی ذات کی تعمیر میں دوسروں کا حق مارنے لگتے ہیں۔ ہم ہی بعض باطل قوتوں کو اپنا آقا قرار دینے لگتے ہیں۔ ہم ہی اپنی زرخیز اراضی۔ اپنے معدنی وسائل سے بھرپور ریکوڈک کو فراموش کرکے واشنگٹن میں آئی ایم ایف۔ عالمی بینک کے دروازوں پر فقیرانہ صدائیں دینے پہنچ جاتے ہیں۔

اے وحید اے مجید۔ ہماری گمراہی سے در گزر کر۔ ہمیں خود اعتمادی کی دولت سے نوازدے۔ ہمیں خود کفالت کا راستہ اختیار کرنے کی توفیق دے۔

’’اے ہمارے رب۔ ہم سے یہ خدمت قبول فرمالے۔ بے شک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے۔ اے رب ہم دونوں کو اپنا مطیع فرمان بنا۔ ہماری نسل سے ایک ایسی قوم اٹھا جو تیری مسلم ہو۔ ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا۔ ہماری کوتاہیوں سے در گزر فرما۔ بے شک تو ہی معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔( البقرہ۔128-127)

’’ اے ہمارے رب۔ ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں آخرت میں (بھی) بھلائی عطا فرما۔ اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔(البقرہ201)

’’اے ہمارے رب۔ ہم پر صبر کا فیضان جاری کر۔ ہمارے قدم جمادے۔ اور کافر گروہ پر ہمیں فتح نصیب کر۔(البقرہ 250)

’’ اے ہمارے رب۔ ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہوجائیں۔ ان پر گرفت نہ کر۔ مالک ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو تونے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالے تھے۔ پروردگار۔ جس بار کو اٹھانے کی طاقت ہم میں نہیں ہے۔ وہ ہم پر نہ رکھ۔ ہمارے ساتھ نرمی کر۔ ہم سے درگزر فرما۔ ہم پررحم کر۔ تو ہمارا مولیٰ ہے۔ کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔ (البقرہ286)

’’ اے ہمارے رب تو نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی ہے۔ اس کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کر۔ اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما۔ بے شک تو بڑا عطا کرنے والا ہے۔(آل عمران۔8)

’’اے ہمارے رب۔ بے شک جسے تو دوزخ میں داخل کرے گا اسے تو نے ضرور رُسوا کردیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے۔(آل عمران۔192)

’’اے ہمارے رب۔ ہمیں اس شہر سے نکال دے جس کے باشندے ظالم ہیں۔ اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مددگار پیدا کردے۔(النساء 75)

’’اے میرے رب۔ میرے لیے میرا سینہ کھول دے۔ اور میرے لیے میرا کام آسان کردے۔ میر ی زبان کی گرہ کھول دے تاکہ وہ میری بات سمجھیں۔(طہٰ۔28-27-26)

’’اے میرے رب ۔ مجھے اکیلا نہ چھوڑ۔ تو سب سے بہتر وارث ہے۔(الانبیاء 89)

’’اے میرے رب میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچالے۔ ظالم لوگوں سے نجات عطا فرما۔(التحریم11)

’’اے اللہ۔ اے ہمارے رب ہمیں رزق عطا فرما۔ اور تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔ (المائدہ114)

’’اے ہمارے رب ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کے لیے کوئی بغض نہ رکھ۔ اے ہمارے رب بے شک تو نہایت مہربان۔ بہت رحمت والا ہے۔(الحشر10)

رب کریم۔ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس مقدس مہینے میں ہمیں قرآن پاک کی قرأت۔ تلاوت اور تفہیم کی توفیق عنایت کی ہے۔ اور ہم تیرے کلام۔ تیری ہدایات۔ تیرے فرامین کو جاننے اور سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہم یقینا بہت گنہ گار ہیں۔ اور بعض اوقات تو ہم گناہ کو گناہ ہی نہیںسمجھتے۔ ہماری ان خطائوں سے درگزر فرما۔

اے پاک پروردگار۔ اے رازق اے رزاق۔ تو نے ہمیں اتنی عظیم سرزمین عطا فرمائی ہے۔ ہم میں سے ہمیں ایسے حاکم بھی عطا فرما جو اپنے آپ کو خادم سمجھیں۔ جو تکبر میں مبتلا نہ ہوں۔ جو صرف اپنے خاندان کو ہی نہ نوازیں۔ جو نوجوانوں کو میرٹ پر آگے بڑھنے دیں۔ اے رب العالمین۔ جیسے تو نے بہت سی قوموں کو ایک سسٹم حاصل کرنے میں کامیابی عطا کی ہے ۔ جو اصولوں اور قوانین کی پیروی کرتے ہیں۔ جہاں نہ کوئی جاگیردار ہیں۔ نہ سردار۔ نہ سرمایہ دار۔ جہاں قانون سب کے لیے یکساں ہے۔ ہمیں بھی توفیق دے کہ ہم بھی ایسی ہی با اصول اور ایماندار مملکت بن جائیں۔ ہمیں ایسے حکام عطا کر جو صرف تجھ سے ڈرتے ہیں۔ہمیں ایسے قائدین سے نواز جو آزادیٔ کامل کے لیے ہماری رہنمائی کریں۔ اے رب کائنات۔ ہمیں ہر فرد کی تکریم کی ہمت دے۔

اے جلیل۔ اے کبیر۔سیاسی۔ اخلاقی۔ اقتصادی بحرانوں سے نجات پانے میں ہماری مدد فرما۔ ہمارے ماہرین کو یہ استطاعت دے کہ وہ کھل کر اپنی ماہرانہ رائے کا اظہار کریں۔ وہ مصلحت کا شکار نہ ہوں۔ صرف حکومت وقت کی خوشنودی کو نہیں خلقت کی خوشحالی کو پیش نظر رکھیں۔اے اوّل و آخر۔ تو ہمارے دلوں کا حال جانتا ہے اور تو ہی بہتر سمجھتا ہے کہ ہمارے لیے کیا اچھا ہے کیا برا۔ جو تو ہمارے لیے مناسب خیال کرتا ہے اس سے ہمیں فیضیاب کر۔آمین۔

تازہ ترین