وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ میرے پاس بھی ادویات کی قیمت بڑھانے کی تجویز لائی گئی، میں نے منع کردیا۔
کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو میں عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ کراچی پریس کلب اور صحافیوں سے پرانا تعلق ہے، ہمارے لیے یہ درسگاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمت میں جب اضافہ ہوا، اُس وقت ڈالر 156 روپے کا تھا، ہمارا کلچر ہے ایک چیز کی قیمت بڑھ گئی تو وہ کم نہیں ہوتی۔
وفاقی وزیر صحت نے مزید کہا کہ یہ ایک چیلنج ہے، جس کے لیےحکمت عملی بنا رہے ہیں، میرے پاس بھی قیمت بڑھانے کی تجویز لائی گئی لیکن میں نے منع کردیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ پر ردعمل دیا ہے، 2 لاکھ 60 ہزار اموات نہیں ہوئیں، صرف 32 ہزار اموات ہوئی ہیں۔
عبدالقادر پٹیل نے یہ بھی کہا کہ مجھے جو کردار دیا گیا ہے، اس کے لیے شکریہ، سیاسی اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، پرانے دوستوں کا ساتھ ہمیشہ رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو وزیر دفاع بنایا ہم نے کچھ بولا؟ گزشتہ کچھ عرصہ سے صدر اور گورنر بیمار ہوجاتے ہیں۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ کچھ سافٹ ویئر تجزیاتی طور پر ایسے فارمولے لگا دیتے ہیں، یہ نعرے جس ملک کے خلاف لگاتے ہیں وہیں نوکریاں بھی کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کارڈ کے لیےصوبے خود پیسے دیتے ہیں، سندھ کا ہیلتھ کارڈ کے لیے مؤقف درست ہے۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے جناح، کارڈیو اور این آئی سی ایچ پر ہلہ بولا، ماضی کی حکومت نے ان اسپتالوں کو اپنا کہا مگر ان کے لیے کیا کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان اسپتالوں کو قانونی شکل دینے جارہے ہیں، پاکستان میڈیکل کمیشن میں سندھ سے کوئی نمائندگی نہیں دی، میڈیکل کالجوں میں داخلہ کےلیے ٹیسٹ بھی وفاق لے گا۔