• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب: عالیہ کاشف عظیمی

سنڈے میگزین کے پلیٹ فارم سے ہم نے آپ کو عید الفطر اور مائوں کے عالمی یوم کے موقعے پر پیغامات لکھ بھیجنے کا سندیسہ دیا، جواباً لاتعداد پیغامات موصول ہوئے۔ دونوں مواقع کی مناسبت سے ایک ایک اشاعت آپ ملاحظہ فرما چُکے، آج حاضرِخدمت ہیں، بچ رہنے والے پیغامات۔

(میری کُل کائنات، امّی کے لیے)

امّی جان! آپ نے ہمارے اچھے مستقبل کے لیے بہت مشکلات برداشت کیں۔اللہ پاک آپ کا سایہ ہم پر تادیر سلامت رکھے۔ امّی جی یہ شعر میرے جذبات کا ترجمان ہے۔

خالق کے بعد جس نے مکمل کیا مجھے

اہلِ جہاں سُنو! وہ میری ماں کی ذات ہے (عائشہ نعیم، کراچی سے)

(امّی جان کے نام)

پیاری امّی جان! آپ میرے لیےمشعل ِراہ ہیں۔ آپ نے ہمیں معاشرے کے لیے قابلِ رشک بنایا۔ میرے دِل کی ہر دھڑکن آپ کی سلامتی کی دُعائیں کرتی ہے۔ دُعا ہے کہ آپ کا مشفق اور محبّت بَھرا سایہ تازندگی ہمارے سَروں پر قائم رہے۔  (وجیہہ تبسم وجی، خان کالونی ،لاہور روڈ، شیخوپورہ سے)

(والدہ(مرحومہ)کے لیے)

یہ سچ ہے کہ انسان کے آ دھے سے زیادہ دُکھ تو ماں کی آواز سُن کرہی ختم ہوجاتے ہیں۔ یااللہ ! سب کی ماؤں کو سلامت رکھنا اور میری ماں کوجنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرما۔ (شاہدہ ناصر کی دُعا)

(ہماری زندگی، پیاری امّی کے نام)

پیاری امّی! ہم سب کی جانب سےدُعا ہے، اللہ تعالیٰ صحت تن درستی کے ساتھ آپ کی عُمر دراز فرمائے۔ (عطرت، یاور، کامی، کومل، مون اور شان، لاہور سے)

(میری پیاری ماں کے لیے)

دُنیا میں ماں باپ وہ عظیم ہستیاں ہیں کہ جنہیں صرف مُسکرا کے دیکھنے سے مقبول حج اور عُمرے کا ثواب ملتاہے۔آہ !آج آپ جیسی مہربان، شفیق ہستی ہمارے ساتھ نہیں۔ کبھی کبھی تو آپ کا اس دُنیا سےچلےجانا مجھے خواب سا لگتا ہے اور دِل خواہش کرتا ہے کہ اے کاش! یہ خواب ہی ہو،صُبح جب آنکھ کھولوں تو آپ حسبِ معمول ہنستی مُسکراتی نظر آئیں، مگر حسرت تو بس حسرت ہی ہوتی ہے۔ اکثردِل کرتا ہے کہ چیخ چیخ کر سب کو بتاؤں کہ ماں کیاہستی ہے، ماں کا مان کیا ہوتاہے، ماں کی شان کیا ہے،کیوں کہ یہ دیکھ کربہت افسوس ہوتا ہے کہ جب اولاد جوان ہوجائے، تو ماں کی ساری قربانیاں بھلا دیتی ہے اور ماں کی اس عظمت کا احساس تب ہوتا ہے، جب وہ منوں مٹّی تلے ابدی نیندجا سوتی ہے۔خدارا! جن کی مائیں زندہ ہیں، وہ ان کی قدر کریں کہ چاہےپوری دُنیا چھان لو،ماں جیسی ٹھنڈی میٹھی چھاؤں کہیں نہیں ملے گی۔ (نور الصباح،ٹنڈو جام کی جانب سے)

( بہت ہی محبّت والی، ماں جی کےنام)

ماں جی! میرے لیے تو ہر روز ’’مدرز ڈے‘‘ ہےکہ آپ کی دُعائیں مجھے اپنے حصار میں رکھتی ہیں، کبھی گرنے نہیں دیتیں۔اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ میرے سَر پر تادیر سلامت رکھے۔ (شازیہ صدف کشش، کوئٹہ کا پیغام)

(پیاری ماں، حاجن قزبانو کھتری(مرحومہ)کے نام)

امّی ! مَیں جب بھی پریشان ہوتا ہوں، توآپ کی کہی باتیں،نصیحتیں میری رہنمائی کرتی ہیں۔آپ نے ہمیں ہر ایک سےحُسنِ اخلاق سے پیش آنے کا درس دیا۔ آپ نے ہمیشہ سادگی سے زندگی بسر کرنے کو ترجیح دی۔خود روکھی سوکھی کھا کر گزارہ کیا، مگر ہمیں ہمیشہ پیٹ بَھر کھلایا۔ یہ آپ ہی کی تربیت اور دُعاؤں کا نتیجہ ہے کہ آج مَیںایک قابل ڈاکٹر بن سکا ہوں۔اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (ڈاکٹر شاہ جہان کھتری، لکھنؤ سوسائٹی،کورنگی، کراچی سے)

(مجسّم چاہت و محبّت، میری ماں کے لیے)

میری متاعِ حیات صرف آپ ہی تو ہیں۔جُگ جُگ جیئں ہزاروں برس۔ (گلِ عطر، ڈیرہ اللہ یار سے)

(ماں جی کی نذر)

؎’’چاہتوں کا دریا ماں …اور خود ہے تشنہ ماں …زیرِ پا تِرے جنّت … عظمتوں کی دُنیا ماں …زحمتوں کی نگری میں …رحمتوں کا سایا ماں …دُکھ کے سخت جنگل میں …سُکھ کا نرم گوشہ ماں … خار زار بستی میں …پھول کا دوشالہ ماں …تلخیوں کے موسم میں… پیار کا بتاشا ماں …ہے دلائی سپنوں کی …نیند کا بچھونا ماں … ہے کتاب شفقت کی … حرف ہے دُعا کا ماں … تتلیوں کا بچپن ہے … پھول سا ہے چہرا ماں ۔‘‘ (عائشہ رئیس کی طرف سے)

(تپتی دھوپ میں سایۂ شجر، امّی کےنام)

کہو، کیا مہرباں، نا مہرباں تقدیر ہوتی ہے

کہا، ماں کی دُعاؤں میں بڑی تاثیر ہوتی ہے (کرن اکبر، کلفٹن، کراچی سے)

(میری عظیم، امّی جان کے لیے)

امّی جان! آپ کے صبر و حوصلے کو لاکھوں سلام۔ (دختر پروفیسر ڈاکٹر ممتاز حسین، کوئٹہ کا اعتراف)

(میرے دِل کی رانی، ماں کے نام)

پیاری امّی! اس وقت مَیں آپ سے بہت دُور ہوں، مگرآپ میرے دِل میں بستی ہیں۔ آپ میری رانی ہیں۔ آپ مجھے بہت عزیز ہیں۔ (قراۃ العین اور تطہیرظہیر، اسلام آبادکا پیغام)

(پیاری ماں، ممتاز اختر کی نذر)

اپنی ماں کی دُعائیں پاتا ہوں

اس لیے ہی تو مُسکراتا ہوں (محمّد افہام بن فاروق، حیدرآباد سے)

(دُنیا بَھر کی ماؤں کےلیے)

نپولین نے کہا تھا کہ ’’تم مجھے اچھی مائیں دو، مَیں تمہیں اچھی قوم دوں گا۔‘‘ہماری جانب سے تمام ماؤں کو مدرزڈے مبارک ہو۔ (مناہل فاطمہ،فائزہ سمن،عروس،آمنہ حارث اورگُلشن علی ،ساہیوال کا پیغام)

(ماں جی کے نام)

لبوں پہ اس کے بد دُعا نہیں ہوتی

بس اِک ماں ہے، جو خفا نہیں ہوتی (محمّد فصیح، لاہور سے)

(میری کام یابی کی کنجی، ماں کے نام)

ابھی زندہ ہے ماں میری ،مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا

مَیں گھر سے جب نکلتا ہوں، دُعا بھی ساتھ چلتی ہے (محمّد مسعود علی،یو ای ٹی، لاہور کی جانب سے)

(ماواں،ٹھنڈیاں چھاواں کی نذر)

؎’’کڑکتی دھوپ میں سایہ… اندھیروں میں اُجالا ہے… کوئی ثانی نہیں اس کا…مجھے جس ماں نے پالا ہے… محض اِک سیپ تھی مَیں تو… گہر اس نے نکالا ہے…ہمیشہ مشکلوں میں تو… اسی دِل کو سنبھالا ہے… مجھے جو معتبر کر دے…مِری ماں کا حوالہ ہے… مجھے ممتازؔ کرنے کو… دُعاؤں کا وہ ہالا ہے۔‘‘ (فوزیہ ناہید سیال، لاہور کی جانب سے)

(محنت کشوں کے لیے)

دُنیا بَھر کے محنت کشوں کو میری جانب سے سُرخ سلام قبول ہو۔ (ڈاکٹر سرجن اُسامہ اقبال،لکھنؤ سوسائٹی،کورنگی، کراچی کاپیغام)

(امّی حضور(مرحومہ) کے نام)

تِری خوشبو نہیں ملتی، تِرا لہجہ نہیں ملتا

ہمیں تو شہر میں کوئی تیرے جیسا نہیں ملتا

میرے مالک! میری ماں اور بابا کو جنّت میں اعلیٰ مقام عطا کراور ان کے درجات بُلند فرما۔مَیں آپ دونوں کو بہت یاد کرتی ہوں۔ (ثنا پائلٹ کی طرف سے)

(پیاری ماں جی کےلیے)

صبر و ایثار کی پیکر ماں جی! آپ کی زندگی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ (حمیرا گل، کوئٹہ کا پیغام)

(اُمّتِ مسلمہ کے نام)

میرا پیغام اُن تمام لوگوں کے لیے ہے، جو محنت و مشقّت کرکے مُلک وقوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ محنت کشوں کو ان کی محنت کا صحیح معاوضہ بروقت ادا کریں کہ ہمارا مذہب بھی ہمیں یہی درس دیتا ہے ۔ (سمیرا نظام شیخ، نواب شاہ کا پیغام)

(پیارے بھائی،بابر خالد کے نام )

تحفہ دُعاؤں کا تمہیں پہنچے میرا

سدا رہے تمھارے گرد خوشیوں کا گھیرا

مسرتیں تمہیں عید کی مبارک ہوں

تمہاری زیست میں نہ آئے کبھی غموں کا پھیرا (محمّد احمد یٰسین کی طرف سے)

(امّی (مرحومہ)کے لیے)

گھر سُونا کر جاتی ہیں، مائیں کیوں مر جاتی ہیں

سبز دُعاؤں کی کونجیں کیوں ہجرت کر جاتی ہیں (پرنس افضل شاہین، بہاول نگر کا دُکھ)

(پیارے بھائی حمّاد سلیم(مرحوم)کے نام)

آہ! ابّو اورامّی کا لختِ جگر، ہمارا جواں سال بھائی جو25نومبر2003ء کو(اُس روز چاند رات تھی) ہمیں غم زدہ کرگیا۔اب ہر عید کے دِن اُس کی برسی پر آنسوؤں میں بھیگی دِل صد پارہ کی مالا ،کارنر پر سجی تصویر پر ڈالتے ہوئے دُعا کرتے ہیں کہ آسودۂ خاک بھائی کی قبر پر رحمتِ حق تا حشر ضیاء بار رہے۔ (درثمین، سعد سلیم، لال کرتی، راول پنڈی کی جانب سے)

(اپنے پیاروں کے لیے )

پیاری بیٹی، داماد، نواسے، بہو، بیٹے، پوتے اور پوتیو! سدا شاد و آباد رہو۔  (معصومہ اور اسرار انجم، حیدرآباد سے)

(پیاری، سوہنی ماں کے نام)

پیاری امّی!آئی لَو یو۔ (محمود خان ناصر کی مبارک باد)

(سوئیٹ امّی جان کے لیے)

اللہ کے حضور دُعا ہے کہ مَیں آپ کا حق ادا کرسکوں۔ (ڈاکٹر الیاس، سول اسپتال، کوئٹہ کی جانب سے)

امّی جان! اگرچہ آج ہم آپ کی دید و آواز سے محروم ہیں، لیکن ہم آپ کی تربیت پر پورا اُترنے کا وعدہ کرتے ہیں۔ (اُمِ ثنا احمد، اُم شاہ زیب، کوئٹہ کا وعدہ)

( دوستوں کےنام )

ہم وطن اور سرحد پار دوستو! فاریہ، مِشکوٰۃ، روحہ، لارڈ محمّد صادق، عمر بلال، مشتاق خان اور ساحر! آپ سب کی دوستی میرے لیے بہت اَن مول ہے۔ اللہ کرے ،دوستی کا یہ رشتہ قائم و دائم رہے۔ ( وجیہہ تبسم وجی، خان کالونی، لاہور روڈ ،شیخوپورہ کی جانب سے)

(اپنے پیاروں کی نذر)

دِلوں میں پیار جگانے کو عید آئی ہے

ہنسو کہ ہنسنے ہنسانے کو عید آئی ہے

مسرتوں کے خزانے دیئے خدا نے ہمیں

ترانے شُکر کے گانے کو عید آئی ہے

مہک اُٹھی ہے فضا پیرہن کی خوشبو سے

چمن دِلوں کا کِھلانے کو عید آئی ہے

کیا تھا عہد کہ خوشیاں جہاں میں بانٹیں گے

اسی طلب کے نبھانے کو عید آئی ہے (سحر امیر کا نذرانہ)

(دُنیا نَھر کے مسلمانوں کی نذر)

شاد ہے ہر اِک مسلمان آج یومِ عید ہے

رونقیں ہر سُو ہیں افشاں، آج روزِ عید ہے

صُبح ہوتے ہی شہر کی عید گاہیں سج گئیں

خُوب ہے جشنِ بہاراں آج یومِ عید ہے (معین قریشی بریلوی کی جانب سے)

باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک…

سنڈے میگزین کا سلسلہ ’’ایک پیغام، پیاروں کے نام‘‘ ایک دِل کی آواز، دوسرے دِل تک پہنچانے کے ساتھ مختلف مواقع پر کئی خُوب صُورت رشتوں کے دِلی جذبات کی عکّاسی و ترجمانی بھی کرتا ہے۔ اب چوں کہ’’عالمی یومِ والد‘‘ کی آمد آمد ہے (واضح رہے کہ ہر سال جون کے تیسرے اتوار کو یہ عالمی دِن منایا جاتا ہے اور اِمسال19 جون کو منایا جائے گا)، تو اگر آپ بھی اپنے پیارے، عظیم والد کے لیے کوئی بھی پیغام (نثر یا شعر کی صُورت) بھیجنا چاہیں، تو ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کردیں۔

ایڈیٹر، سنڈے میگزین، صفحہ’’ایک پیغام، پیاروں کےنام‘‘ (فادرز ڈے اسپیشل ایڈیشن)

روزنامہ جنگ، شعبۂ میگزین ، اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ ، کراچی۔

ای میل: sundaymagazine@janggroup.com.pk

یاد رہے، پیغام بھیجنے کی آخری تاریخ22مئی 2022ءہے۔

نوٹ: پیغام بہت مختصر اور جامع ہو، تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو اس سلسلے میں شرکت کاموقع مل سکے۔