پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ہم قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے چکے ہیں، انہیں اسی طرح قبول کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں طے پایا کہ پی ٹی آئی کا کوئی ایم این اے بھی استعفے کی تصدیق کے لیے پیش نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی اجلاس میں خدشہ سامنے آیا کہ پی ٹی آئی کے 2 درجن سے زائد ارکان استعفوں کی تصدیق سے انکار کرسکتے ہیں۔
دوران اجلاس عمران خان کو پارٹی رہنماؤں نے خیبرپختون خوا سے تعلق رکھنے والے ایسے مشتبہ ارکان کی فہرست دی۔
پارلیمانی پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر بھی حکمت عملی ترتیب دے دی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کی صورت میں ملک بھر کو جام کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اراکین نے سوال کیا کہ لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے کے بعد کا لائحہ عمل کیا ہے؟
جواب میں عمران خان نے کہا کہ اگلا لائحہ عمل لانگ مارچ پہنچنے کے بعد دوں گا، دعویٰ سے کہتا ہوں لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے تک عام انتخابات کا اعلان ہوجائے گا۔
ذرائع کے مطابق دوران اجلاس پی ٹی آئی ارکان نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ جمشید دستی کو پارٹی میں نہ لیں۔