سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے مراسلہ خود پڑھا تھا، مراسلہ پڑھنے کے بعد اس بات سے اتفاق کیا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہوئی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ شہباز شریف کو دعوت دی کہ مراسلہ دیکھیں لیکن انہوں نے نہیں دیکھا۔
سابق اسپیکر نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے سازش کی تائید کی، کسی ملک سے کوئی دشمنی نہیں، بین الاقوامی ضوابط پر عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ اور عدالت عظمیٰ پر مکمل اعتبار ہے، میری طرف سے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے خلاف نظر ثانی اپیل سپریم کورٹ میں دائر ہو چکی ہے۔
اسد قیصر نے سوال کیا کہ کیا آرٹیکل 95 آرٹیکل 65 سے بالا ہے؟ سپریم کورٹ پوائنٹ آف آرڈر پیش ہونے پر اعتراض کر سکتی ہے؟
سابق اسپیکر کا کہنا تھا کہ ہمیں بار بار سلیکٹڈ حکومت کہا جاتا تھا جو سراسر جھوٹ ہے۔
اسد قیصر نے بتایا کہ کسی سفیر کو کسی ملک کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔