حکیم حارث نسیم سوہدروی
گٹھیا، جسے طبّی اصطلاح میں گوٹ(Gout)کہا جاتا ہے، عرفِ عام میں جوڑوں کا درد، جوڑوں کی سوزش یا ہڈیوں کی آتش زنی کہلاتا ہے۔ یہ ایک ایسا مرض ہے، جس کی شرح ترقّی یافتہ اور ترقّی پذیر مُمالک میں یک ساں ہی پائی جاتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل کہا جاتا تھا کہ یہ مرض ،عُمر رسیدہ افراد ہی کو متاثر کرتا ہے، مگر اب بچّوں اور جوانوں میں بھی گٹھیا کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔
ہمارے یہاں گٹھیا مرض سے متعلق معلومات اور طبّی سہولتوں کے فقدان کے سبب مریض اُس وقت معالج سے رجوع کرتے ہیں، جب مرض شدّت اختیار کرچُکا ہوتا ہے۔ جیسا کہ بیش تر عُمر رسیدہ افراد ابتدائی علامات ظاہر ہونے پر عُمر کا تقاضا خیال کرتے ہوئے نظر انداز کردیتے ہیں، مگر جب چال ڈھال میں ٹیڑھا پَن نمایاں ہوجاتا ہے اور روزمرّہ امور انجام دینا مشکل امر بن جاتا ہے، تب معالج سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ عام طور پر موٹاپے کے شکار افراد اس مرض کا جلد شکار ہوجاتے ہیں اور ان میں علامات کی شدّت بھی زیادہ پائی جاتی ہے۔
یوں تو گٹھیا مرض کی کئی اقسام ہیں، مگر ہمارے یہاں آسٹیو آرتھرائٹس (Osteo Arthritis)اور رہیوماٹائڈ آرتھرائٹس (Rheumatoid Arthritis) عام ہیں۔آسٹیو آرتھرائٹس، جوڑوں کی چکنائی کم ہونے کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ اس مرض کے شکار زیادہ تر 60 سال سے زائد عُمر کے افراد ہوتے ہیں، لیکن فربہ افراد میں 40سال کی عُمر کے بعد اس مرض سے متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ مرض کی ابتدائی علامات میں تھکن، جوڑوں میں درد اور سوزش شامل ہیں۔
مرض لاحق ہونے کی عمومی وجوہ باقاعدگی سے ورزش یا چہل قدمی نہ کرنا، ناقص غذا اور ذہنی دباؤ وغیرہ ہیں۔ اس مرض میں ہڈیوں کےجوڑ متورّم اور ہڈیوں کے سرے گِھس جانے کی وجہ سے چلنے پھرنے، اُٹھنے بیٹھنے اور جوڑوں کو حرکت دینے میں شدید تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ اگر ابتدائی مرحلے میں علاج نہ کیا جائے، تو جوڑ اکٹر جاتے ہیں اور حرکت کے قابل نہیں رہتے۔ گٹھیا سے متاثرہ مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ روزانہ واک کریں تاکہ مرض شدّت اختیار نہ کرسکے اور اگر موٹاپے کا شکار ہیں، تو وزن بھی کنٹرول میں رہے۔
بعض کیسز میں بڑی عُمر کے افراد کے لیے واک نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے، کیوں کہ اس طرح گُھٹنے کی ہڈی رگڑ کھانے سے جوڑوں کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ بہتر ہوگا کہ معالج سے مشورہ کرلیا جائے۔ رہیوماٹائڈ آرتھرائٹس جوڑوں کی جھلّی کی سوزش کاعارضہ ہے، جس میں جوڑ کی جھلّی متورّم ہو کر کارٹیلیج کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ عارضہ خاص طور پر انگلیوں کے جوڑ متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے انگلیاں ٹیڑھی میڑھی اور بدوضع ہوجاتی ہیں۔
رہیوماٹائڈآرتھرائٹس لاحق ہونے میں عُمر کی کوئی قید نہیں، البتہ فربہ افراد جلد متاثر ہوجاتے ہیں۔ اگر اس مرض کی ابتداء میں تشخیص ہوجائے اور بروقت علاج بھی شروع کروالیا جائے تو مرض پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے، بصورتِ دیگر عُمر بَھر کی معذوری مقدربن جاتی ہے۔ گٹھیا اور ہڈیوں کے دیگر عوارض سےمحفوظ رہنے کے لیے متوازن غذا، دودھ، پھل اور سبزیوں کا استعمال کیا جائے، وزن پر کنٹرول رکھا جائے، ورزش کو معمول کا حصّہ بنا لیں، فاسٹ فوڈز کم سے کم استعمال کریں اور پٹھّوں کی مضبوطی کے لیے مخصوص ایکسرسائزز کی جائیں۔
طب یونانی میں اس مرض کا علاج موجود ہے۔ مشاہدے میں ہے کہ بعض مریض سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والے ٹوٹکے آزماتے ہیں، جو قطعاً درست نہیں۔ کیوں کہ مستند طبیب معائنے کے بعد مریض کی علامات اور مرض کی نوعیت کی مناسبت سے ادویہ وغیرہ تجویز کرتا ہے، لہٰذا ازخود علاج کے بجائے مستند طبیب سے رجوع کرنا ہی مناسب ہے۔ عمومی طور پر صُبح و شام کھانا کھانے سے قبل شربت زنجبیل دو ،دو چمچ کے ساتھ اوجاعی کی ایک ایک عدد گولی استعمال کرسکتے ہیں، جب کہ رات سونے سے قبل معجون سورنجان کا ایک چمچ پینا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔