قاتلانہ حملے میں جان سے ہاتھ دھونے والے بھارتی پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر آ گئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ اتوار کی شام قتل ہونے والے سدھو موسے والا 2 درجن سے زائد گولیوں کا نشانہ بنے، پوسٹ مارٹم کے دوران سدھو موسے والا کی لاش میں سے 25 گولیاں نکالی گئی ہیں۔
سدھو موسے والا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ 5 ڈاکٹروں پر مشتمل ایک پینل کی جانب سے مرتب کی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق ایک گولی سدھو موسے والا کی کھوپڑی سے بھی نکالی گئی ہے جو کہ سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئی۔
دوسری جانب پنجاب پولیس کے سربراہ وی کے بھورا کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ قتل ایک گینگ وار کی آپسی دشمنی کا نتیجہ ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، 28 سالہ پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو قتل کرنے کے لیے تقریباً 8 سے 10 حملہ آوروں کی جانب سے اُن پر 30 سے زیادہ گولیاں برسائی گئیں تھیں، اور اس کے باوجود بھی حملہ آوروں نے اس بات کی تسلی کی کہ کہیں گلوکار زندہ تو نہیں بچ گیا۔
واضح رہے کہ پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کی موت کی خبر نے دنیا بھر میں موجود مداحوں کو افسردہ کر دیا ہے۔
سدھو موسے والا صرف ایک گلوکار ہی نہیں تھے بلکہ انہوں نے رواں سال 20 فروری کو کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن 63 ہزار ووٹوں سے ہار گئے تھے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کانگریس رہنما اور پنجابی گلوکار شُبھ دیپ سنگھ سدھو موسے والا کا قاتل کینیڈا کا گینگسٹر ہے۔
اس حوالے سے پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ سدھو موسے والا پر حملہ گینگ وار کا شاخسانہ لگتا ہے۔
پولیس کے مطابق کینیڈا کے لارنس بشنوئی گینگ اس قتل میں ملوث ہے، گینگ کے رکن لکی نے کینیڈا سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
دوسری جانب شبھ دیپ سنگھ سدھو موسے والا کے والد نے انکشاف کیا ہے کہ گلوکار کو کچھ عرصے سے نامعلوم افراد کی جانب سے تاوان کی کالیں آ رہی تھیں۔
گلوکار کے والد نے کہا کہ اتوار کو میرا بیٹا اپنے دوستوں گروندر سنگھ اور گرپریت سنگھ کے ساتھ کار میں روانہ ہوا تھا۔
اس وقت شبھ دیپ بلٹ پروف فارچونر اور دو گارڈز کو اپنے ساتھ لینے کے بجائے گھر سے نہتا نکلا تھا۔