خیبر پختونخوا اسمبلی نے چائلڈ پروٹیکشن ترمیمی بل 2022 کی منظوری دے دی۔ بل کے تحت بچوں کے ساتھ بدفعلی و بچوں کی فحش ویڈیو بنانے پر قید و بند اور بھاری جرمانے لاگوں ہوں گے۔ مجرم کا نام رجسٹر میں درج ہوگا اور ایسے شخص کو کوئی ملازمت نہیں دے گا۔ مباشرت کے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو سزائے موت یا عمر قید اور جرمانہ کیا جائے گا۔
ڈپٹی اسپیکر محمود جان کی زیر صدارت خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزیر قانون فضل شکور نے چائلڈ پروٹیکشن ترمیمی بل 2022 کو منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی۔
بل کے مطابق جنسی تشدد کیس میں عمر قید کی سزا پانے والا مجرم اپنی باقی ماندہ فطری زندگی تک بلا امکان رہائی پر پیرول و پروبیشن پابند سلاسل رہے گا اور کسی قسم کی قید معافی کا حقدار نہیں ہوگا۔
بل کے تحت بچوں کیساتھ بدفعلی میں ملوث افراد کو 20 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ بچوں کی فحش ویڈیو بنانے پر 10 سال تک قید اور 70 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
بچوں کی اسمگلنگ پر 25 سال سے عمر قید تک قید کی سزا کے ساتھ مجرم کو 50 لاکھ روپے تک جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
بل کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے مقدمات کی سماعت 30 دنوں کے اندر ’تحفظ اطفال عدالتوں‘ میں ہوگی۔ جنسی تشدد ثابت ہونے پر مجرم کا نام رجسٹر مجرمان جنسی جرائم میں درج ہوگا اور ایسے شخص کو بچوں سے متعلق صوبہ میں کام کرنے والے کسی ادارے میں ملازمت نہیں دی جائے گی۔
اگر صوبہ میں کوئی نجی یا سرکاری ادارہ جان بوجھ کر جنسی جرائم کے مرتکب مجرم کو ملازمت پر رکھتا ہے تو متعلقہ ادارے کا سربراہ یا جنرل منیجر کو 5 سال تک قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
بچے سے مباشرت کے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو سزائے موت یا عمر قید اور جرمانے کا ذمہ دار قرار دیا جائیگا۔ بچوں کی فحش نگاری کے مرتکب ملزم کو کم از کم 14 سال اور زیادہ سے زیادہ 20 سال تک سزا اور 20 لاکھ سے 70 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔
بل میں پیپلز پارٹی کی خاتون رکن نگہت اورکزئی، احمد کنڈی اور ریحانہ اسماعیل نے متعدد ترامیم جمع کروائی تھیں تاہم اپوزیشن کے واک آؤٹ کے باعث مذکورہ ترامیم زیر بحث نہ آسکیں اور ایوان نے بل کی منظوری دے دی۔