پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اقوام متحدہ کے متعلقہ ذمہ داران کو ’حقیقی آزادی مارچ‘ کے دوران حکومتی اقدامات سے متعلق خصوصی خطوط ارسال کردیے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو بھی مراسلہ اور شواہد ارسال کردیے گئے ہیں۔
یہ خطوط سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاریں نے بھجوائے ہیں۔
شیریں مزاری نے خط کے متن میں تحریر کیا کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کی سازش کے بعد پاکستان سیاسی بحران کا شکار ہوا۔
انہوں نے لکھا کہ منی لانڈرنگ مقدمات میں ملوث سیاستدان کو اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کر کے اقتدار میں لایا گیا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ اس سازش پر عوام نے شدید رد عمل کا اظہار کیا، عمران خان کی جماعت نے ملک بھر میں بڑے جلسے منعقد کیے اور عوام کو اسلام آباد کی جانب حقیقی آزادی مارچ کی دعوت دی۔
خط کے متن کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی سے حکومت نے عوامی احتجاج کا جواب جابرانہ اقدامات سے دیا، وفاقی حکومت نے سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کریک ڈاؤن کیا۔
شیریں مزاری نے خط میں کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے انسانی حقوق پامال کیے، پی ٹی آئی کارکنان، قائدین کے گھروں میں رات گئے چھاپوں سے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب، سندھ اور اسلام آباد میں غیر مسلح اور پُرامن شہریوں پر طاقت کا بےجا استعمال کیا گیا، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔
خط کے متن کے مطابق ملک بھر میں آمدورفت کے تمام راستے رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کردیے گئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گاڑیاں توڑیں اور ان پر حملہ آور ہوئے۔
تحریک انصاف کے کارکنان، قائدین اور وابستہ وکلا کے خلاف مقدموں کی بھرمار کی گئی۔
شیریں مزاری نے خط میں مؤقف اختیار کیا کہ ریاست کی جانب سے تجاوز اور انسانی حقوق کی پامالی کی آزاد و غیرجانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کارکنان و قائدین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرنے اور زیر حراست کارکنان و رہنمائوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جائے، میڈیا پر قدغنوں کا سلسلہ روکا جائے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ زائدالمیعاد زہریلی آنسو گیس کے استعمال کی تفصیلات بھی انسانی حقوق کے ذمہ داران کو بھیجی ہیں۔