پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں وزیراعظم کے انتخابات کے دوران ووٹنگ کے بائیکاٹ اور استعفوں پر اختلافات سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی نے سوالات اٹھانا شروع کر دیے، جبکہ استعفوں سے متعلق پارٹی کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار بھی کردیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے اکثریتی ارکان قومی اسمبلی میں واپسی کے خواہش مند ہیں، جن کا مطالبہ ہے کہ ووٹنگ بائیکاٹ اور استعفوں کی تجویز دینے والی شخصیت کو سامنے لایا جائے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق ارکان کی رائے ہے کہ غلط سیاسی مشورے دے کر پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ہے، ہمیں قومی اسمبلی میں واپس جا کر حکومت کو ٹف ٹائم دینا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی رہنما عامر ڈوگر بھی لاعلم ہیں کہ کس نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا، بائیکاٹ نہ کیا جاتا تو راجا ریاض اور دیگر منحرف ارکان ڈی سیٹ ہو چکے ہوتے۔
پی ٹی آئی کے اکثریتی ارکان کی رائے ہے کہ ہم نے قومی اسمبلی کا محاذ چھوڑ کر غلطی کی، ان کا مطالبہ ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا جائے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی ارکان کہتے ہیں کہ پارلیمانی پارٹی اجلاس بلا کر سب کو موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے، سیاسی خودکشی کی گئی، آئندہ الیکشن میں کون ووٹ دے گا۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پارٹی کے متعدد ارکان قومی اسمبلی میں واپس جانے کے لیے پَر تولنے لگے ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم اپنے کسی رکن کو جعلی اسمبلی میں نہیں جانے دیں گے، جو اس میں جانا چاہتا ہے، وہ پارٹی چھوڑ کر چلا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت نے لوٹے کے ذریعے الیکشن کمیشن ممبران لگائے، حکومت اب چیئرمین نیب لگانے جا رہی ہے۔