بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے بھارت کے پچیس کروڑ مسلمانوں اور مجموعی طور پر دنیا کی پچیس فی صد آبادی کی محبوب ترین ہستی رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے نتیجے میں فطری طور پر مقامی اور عالمی سطح پر مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے جس کا اظہار بھارت کے طول و عرض اور پوری دنیا میں پرامن احتجاجی مظاہروں کی شکل میں ہورہا ہے۔تاہم بھارت کی فرقہ پرست اور تنگ دل اکثریتی آبادی بی جے پی کے رہنماؤں کی اشتعال انگیزی کے خلاف مسلمانوں کے اظہار جذبات پر تحمل و برداشت کا رویہ اپنانے کے بجائے مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اتر آئی۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پورے بھارت میں توہین آمیز ریمارکس کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شریک ہونے والے مسلم رہنمائوں کے گھروں کو بلڈوزروں سے مسمار کرنے کی مہم شروع کردی گئی ہے ۔اتر پردیش اور سہارنپور میں بالخصوص ایسے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں جبکہ ملک بھر میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور مغربی بنگال میں صورت حال انتہائی کشیدہ ہونے کے باعث ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ بھارت میں اسلامو فوبیا کی اس مجنونانہ مہم پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے اتوار کو تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ سے بھارت میں مسلمانوں کی جان، مال، جائیداد، عزت، ثقافت اور مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جانے کی خاطر رابطہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے بھارت میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان سے نمٹنے کیلئے اجتماعی اقدامات پر اتفاق کیا۔ فی الحقیقت مسلم دنیا اس معاملے میں متحد ہوکر مشترکہ حکمت عملی اپنائے تو بھارت کے مسلمانوں کو مکمل تحفظ میسر آسکتا ہے۔ امید ہے کہ یہ رابطہ محض زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ فی الواقع نتیجہ خیزعملی اقدامات کا ذریعہ ثابت ہوگا۔