وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ معاشی حالات مشکل ہیں، مزید مشکل ہونے جارہے ہیں۔ اکتوبر میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی، پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔
لاڑکانہ میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے یوم پیدائش کی مناسبت سے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بےنظیر نے ملک کے لیے 30 سال جدوجہد کی، وہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کرتی رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کے پُرامن پیغام کے لیے بےنظیر جدوجہد کرتی رہیں، بےنظیر ہر ظالم، آمر سے ٹکرائی۔
ان کا کہنا تھا کہ بےنظیر کو شہید کر کے سمجھا گیا کہ پیپلزپارٹی ختم ہوجائے گی، بےنظیرغریب عوام کی آواز تھی، شہید بی بی نے آمر ضیا، آمر مشرف کا مقابلہ کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے جیالوں نے ایک اور غیرجمہوری شخص کو شکست دلوائی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک دن کے لیے بھی سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی کو نہیں مانا تھا۔ پورے ملک کو قائل کیا کہ ہم سلیکٹڈ حکومت کو نکالیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے عدم اعتماد کا ہتھیار استعمال کر کے اس کو باہر پھینکا۔ سلیکٹڈ شخص عوام کے آئینی اور معاشی حقوق پر حملہ کر رہا تھا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے دیگرجماعتوں سے مل کر آئینی طریقے سے سلیکٹڈ کو باہر نکالا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ غلط معاہدہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نے گیم کھیلا جس کی وجہ سے پاکستان کو معاشی نقصان ہوا، ملک ڈیفالٹ ہونے کے خطرے پر تھا۔
بین الاقوامی برادری سے تعلقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کریں گے۔ ہم تجارت چاہتے ہیں، بھیک نہیں مانگیں گے، یہ ہماری خارجہ پالیسی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے امریکا سے تجارت پر بات کی ہے، امریکا سے بات کی کہ پاکستانی تاجر برادری امریکا کی تاجر برادری کے ساتھ کام کرسکتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ، چین، یورپین یونین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، ترکی اور ایران کا دورہ کیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ فیٹف پر کامیابی ملی، فیٹف کی وجہ سے پاکستان پر پابندیاں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فیٹف میں پاکستان پر 2 ایف آئی آر کٹی ہوئی تھیں، ایک منی لانڈرنگ اور دوسری دہشت گردی کی فنڈنگ تھی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے فیٹف کے معاملے پر مختلف ممالک سے رابطہ کیا تھا، غیرملکی دوروں میں کہا ماضی میں جو بھی نقصان پہنچا ہے وہ گزر چکا ہے، اب نئی حکومت آچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس کا اسٹیٹس خطرے میں ہے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ عمران خان جتنا منافق شخص زندگی میں نہیں دیکھا، عمران خان اپنی کرسی نہیں بچا سکا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان سے حساب لینا چاہیے، عمران خان سے پوچھنا چاہیے کہاں ہے وہ تبدیلی؟ کرپشن کے خلاف دن رات بات کرنے والے شخص کی آج اتنی ساری کہانیاں سامنے آرہی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کا کرپشن کا بیانیہ جھوٹ تھا، عمران خان نے توشہ خانہ خالی کردیا، ایک ملک کے سربراہ نے گھڑی تحفے میں دی عمران خان نے وہ گھڑی بیچ دی۔
انہوں نے کہا کہ جب اس ملک کے سربراہ کو پتہ چلا کہ اس کی تحفے میں دی گئی گھڑی بیچی گئی ہے تو اس نے گھڑی خود خرید لی۔ عمران خان کا گھڑی بیچنے کا واقعہ پاکستان اور اس ملک کی بدنامی کا باعث بنا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرپشن کا درس دینے والا کہتا تھا کہ 30 سال کرپشن ہوئی ہے، عمران خان نے خاتون اول کے ساتھ مل کر کمپنی بنائی جہاں کِک بیکس جمع کیے جاتے تھے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کرپشن کی بات کرنے والا شخص بتائے یہ کمپنی آپ کے اثاثوں میں کیوں ڈکلیئرڈ نہیں؟ عمران خان آپ کو عدالت اور نیب کو جواب دینا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب عمران خان کو نظر آرہا ہے کہ اس کو کرپشن کا جواب دینا پڑے گا تو سازش کے بیانیے کی بات کر رہا ہے۔ عمران خان صاحب یہ 2018 نہیں، آپ کو عوام پہچان چکے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نیا پاکستان بناتے ہوئے مہنگا پاکستان بنا گئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر چار سال عمران خان کی تباہی کو برداشت کرسکتے ہیں تو تھوڑی دیر اس حکومت کو بھی برداشت کرلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہی فیصلہ کرتی ہے کہ حکومت بننی ہے یا گرنی ہے۔