سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں، 26 جون کو ہونے والے انتخابات میں سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص اور شہید بینظیر آباد ڈویژن کے 14 اضلاع کے 21 ہزار 298 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ انتخابات سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنی انتخابی مہم تیز کردی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے کے حتمی نتائج کا اعلان 30 جون کو کردیا جائے گا۔
پہلے مرحلے کے انتخابات سے قبل مختلف اضلاع میں 946 سے زائد امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے ہیں جس میں سے میرپورخاص ضلع میں 71 امیدوار بلامقابلہ اپنی نشستیں جیت چکے ہیں۔ کامیاب امیدواروں میں 4 آزاد اور 67 کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے ہے۔ میرپورخاص شہر کی بات کی جائے تو میونسپل کارپوریشن میں کوئی امیدوار بلامقابلہ کامیاب نہیں ہوسکا۔
میرپورخاص ضلع میں چیئرمین، وائس چیئرمین، جنرل وارڈ ممبر اور ضلع کونسل کے ممبران کی 434 نشستوں پر مجموعی طور پر 1330 امیدوار اپنی قسمت آزمائیں گے۔ بلدیاتی انتخابات میں حیرت انگیز طور پر سیاسی جماعتوں نے خواتین کو بالکل نظرانداز کردیا ہے۔ ضلع کی 434 نشستوں پر صرف 11 خواتین امیدوار ہی انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں جس میں سیاسی جماعتوں نے 4 خواتین کو ہی ٹکٹ جاری کئے ہیں جبکہ 7 خواتین آزاد حیثیت میں انتخابات کا حصہ بنی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے میرپورخاص شہر سے نوشابا ناز اور تعلقہ ڈگری سے نورین کوثر کو ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں جبکہ صوبے میں حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے میرپورخاص شہر سے جمیلا بتول اور تعلقہ سندھڑی کے شہر ہنگورنو سے رخسانا شر کو پارٹی ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ 7 آزاد خواتین امیدوار مختلف علاقوں سے جنرل وارڈ ممبر کی نشست پر انتخابات لڑ رہی ہیں۔
میرپورخاص ضلع کی 15 لاکھ 5 ہزار 876 کی آبادی میں سے اس مرتبہ 8 لاکھ 42 ہزار 594 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ضلع بھر میں 4 لاکھ 53 ہزار 579 مرد اور 3 لاکھ 89 ہزار 15 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کیلئے ضلع بھر میں 785 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے ہیں جس میں سے 244 مردوں کے لیے، 238 خواتین کے لیے اور 303 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز ہیں۔ ضلع بھر کے بلدیاتی انتخابات میں 22 سو 55 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں جس میں سے 11 سو 96 مرد اور ایک ہزار 59 عورتوں کے پولنگ بوتھ ہوں گے۔
میرپورخاص کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ ملنے کے بعد اس مرتبہ شہر کو دو ٹاؤں میونسپل کارپوریشن میر شیر محمد خان تالپر اور سید خادم علی شاہ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن (شہری حلقوں) میں کل ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 13 ہزار 613 ہے جن میں سے ایک لاکھ 15 ہزار 166 مرد اور 98 ہزار 447 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ میونسپل کارپوریشن میں 210 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں جن میں 95 مرد، 90 خواتین ووٹرز کیلئے جبکہ 25 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے پہلے مرحلے میں صوبے کے 14 اضلاع میں ہونے والے انتخابات میں 2 ہزار 980 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا ہے۔ اگر ضلع میرپورخاص کی بات کریں تو اس میں 164 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 220 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا ہے۔ انتخابات میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے ریجنل الیکشن کمشنر نے فوج اور رینجرز کی تعیناتی کی سفارش کی ہے۔
پہلی مرتبہ میونسپل کارپوریشن کا درجہ حاصل کرنے والے میرپورخاص کے شہری حلقوں میں پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان میں کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔ اسی طرح دیہاتی حلقوں میں پیپلزپارٹی کا آزاد ممبر قومی اسمبلی علی نواز شاہ کے حمایت یافتہ امیدواروں سے مقابلہ ہوگا۔
میرپورخاص میں جہاں حکمران جماعت پیپلزپارٹی کا حریف جماعتوں کے علاوہ آزاد امیدواروں سے مقابلہ ہوگا وہیں انہیں اپنے ہی باغی ورکرز کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مختلف وارڈز میں پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر باغی کارکنان آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے ووٹوں کی تقسیم والے علاقوں میں ایم کیو ایم پاکستان اور آزاد امیدواروں نے بھی ورکرز اور شہریوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ بڑھا دیا ہے۔
واضح رہے کہ میرپورخاص ضلع میں قومی اسمبلی کی 2 نشستوں میں سے ایک پیپلزپارٹی کے پاس اور دوسری ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے اتحادی آزاد امیدوار علی نواز شاہ کے پاس ہے۔ اسی طرح ضلع میں صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر پیپلزپارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔