پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی وزارت عظمیٰ کے دور کو زندگی کا مشکل ترین وقت قرار دے دیا۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت کے ساڑھے تین سال میری زندگی کے مشکل ترین سال تھے، ہر روز صبح اٹھتا تو ایک نیا بحران سامنے ہوتا تھا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ عام سا آدمی ہوں، زندگی میں بڑی غلطیاں کی ہیں، کرکٹ میں کامیابی کی وجہ اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنا تھا، حکومت کے دنوں میں روز اتنی پریشانیاں سامنے آتی تھیں کہ سب کو دور کرنا ممکن ہی نہیں تھا، میں حکومت کے دنوں میں طے کرتا تھا کہ کس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پہلے دو سال اس لیے مشکل تھے کہ چھ مہینے کے زرمبادلہ کے ذخائر تھے، تین ملک حکومت کے ابتدائی دنوں میں پیسے نہ دیتے تو ہم دیوالیہ ہوجاتے، دو سال مشکل تھے، لیکن تیسرا اور چوتھا سال کامیاب ترین تھا۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر رجیم چینج پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب رجیم چینج کا سائفر دیکھا، تو تین بار پڑھا کہ واقعی یہی لکھا ہے، سائفر میں لکھا تھا کہ "ہمیں پتہ چلا ہے کہ روس جانے کا فیصلہ اکیلا عمران خان کا تھا"، سفارت کار نے بتایا کہ روس جانے کا فیصلہ اکیلے عمران کا نہیں، مشترکا فیصلہ تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ سائفر میں لکھا تھا کہ عمران خان کو ہٹا دو تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا، یہ ناممکن ہے کہ کوئی آکر کہے کہ الیکٹڈ پرائم منسٹر کو ہٹا دو۔
عمران خان نے کہا کہ نیوٹرلز سے کہا اچھا ہے آپ نیوٹرل ہی رہیں، لیکن آپ نیوٹرل رہے تو ملک کو نقصان ہوگا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں کبھی این آر او ون اور کبھی این آر او ٹو دیا جاتا ہے، مغربی ممالک میں ہمیشہ قانون کی بالادستی دیکھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شہباز شریف اور آصف زرداری کو اقتدار میں لایا جائے گا، نواز شریف کیخلاف حدیبیہ پیپز ملز کا "اوپن اینڈ شیٹ" کیس ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں ایکسپورٹس پھنسی ہوئی تھی، ہمارے دور میں ریکارڈ ایکسپورٹس ہوئیں۔