حمزہ شہباز کو نگراں وزیراعلیٰ پنجاب بنانے پر اسپیکر اسمبلی پرویز الہٰی اور پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان کے درمیان اختلافات سامنے آگئے۔
لاہور ہائی کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے دوران بابر اعوان اور چوہدری پرویز الہٰی کے درمیان حمزہ شہباز کو نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کے معاملے پر اختلاف سامنے آیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اور آپ کے امیدوار ہی ایک پیج پر نہیں ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان سے سوال کیا کہ آپ کی اب مرضی کیا ہے؟ آپ کی آپس میں بات نہیں بن رہی تو عدالت کیا کرے؟
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ دو دن میں دوبارہ انتخاب یا حمزہ شہباز 17 جولائی تک وزیراعلیٰ، یہی دو آپشن ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایک انتخاب کے لیے 20 دن نہیں دے سکتے، پرویز الہٰی نے جو شرائط رکھیں وہ آپ کے اطمینان کے لیے حمزہ پر عائد کی جاسکتی ہیں، دو تین دن کے لیے متبادل انتظام ہوسکتا ہے لیکن لمبے عرصے کے لیے نہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ محمود الرشید کے بیان کے بعد پارٹی سربراہ سے ہدایات لینا ضروری ہوگیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پرویز الہٰی عمران خان سے رابطہ کریں اور آدھے گھنٹے میں آگاہ کریں۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ سیاسی پوزیشن سے عدالت کو آگاہ کردیا ہے، جس کے جواب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سیاسی پوزیشن ایوان میں لیں، عدالت میں قانونی بات کریں۔