• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

75 سال ہوگئے، ہم آزاد ہونے کی بجائے غلام ہوتے گئے: خورشید شاہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ نے کہا ہے کہ 75 سال ہوگئے لیکن ہم آزاد ہونے کی بجائے غلام ہوتے گئے، جب ہم مقروض نہیں تھے، تب ہمارے پاس زراعت تھی، 65  اور 71 کی جنگیں ہوئیں، تب بھی ہم مقروض نہیں تھے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ قرضوں میں جکڑے، مہنگائی میں گھرے پاکستان کو بچانے کے لیے مل بیٹھنا ہوگا، یہاں تک کیسے پہنچے، سب قصور وار لیکن اب آگے کا سوچیں، کیا ہم نے کبھی سوچا، اس ملک کے غریب عوام نے کیا قصور کیا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ جلسے سب کرتے ہیں، عمران خان بھی کرتا رہے، کسی کو فرق نہیں پڑتا، یہ عمران خان کا مائنڈ ہے، اگر وہ ملک کی بہتری اسی میں سمجھتا ہے تو جلسے کرتا رہے۔

اُنہوں نے کہا کہ آج کل فیصلے آئین کے تحت نہیں، مشاورت کے تحت ہو رہے ہیں، ہر کوئی آئین کی تشریح اپنے مطابق کر رہا ہے، جس وجہ سے اس کی حیثیت ہی ختم ہوتی جا رہی ہے، خدا کے واسطے اس آئین کو بچاؤ، پاکستان بچ جائے گا۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ مجھے وزارت نہیں، پاکستان عزیز ہے، اگر وزارت میں کام کررہا ہوں تو پاکستان کے لیے کررہا ہوں، 10 سال زراعت کو سپورٹ کریں، ملک پاؤں پر کھڑا ہوجائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہیں، یوریا پر سبسڈی واپس لے لیں، آپ کاٹن کی قیمت 8 ہزار، گندم 3 ہزار، سرسوں 7 ہزار کردیں، کسان 1700 کے بجائے خوشی سے 3 ہزار کی یوریا لینے پر تیار ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ کھاد فیکٹریوں کو گیس سبسڈی ختم کردیں، اس گیس سے دوسری صنعتیں چلیں گی، سگریٹ پر ٹیکس بڑھائیں، 200 ارب روپے اضافی ملیں گے، جانتا ہوں سگریٹ پر ٹیکس، یوریا پر سبسڈی واپس لینے کی بات کرنا آسان نہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ سگریٹ سے اتنا تو ٹیکس وصول کرو جس سے ہیلتھ بجٹ نکلے، ایک پیکٹ کم از کم 4 ڈالر کا کردو، جو نہیں افورڈ کر سکتا نہ پیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ قائد اعظم نے ہمیں جو پاکستان بنا کردیا وہ مقروض نہیں تھا، سابق وزیراعظم عمران خان بھی پارلیمنٹ نہیں آتے تھے اور موجودہ وزیراعظم بھی نہیں آتے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ آج رو رو کر بجٹ پاس کرتے ہیں، گزشتہ حکومتیں بھی ہاتھ باندھ کر بجٹ پاس کراتی تھیں۔

قومی خبریں سے مزید