• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران ریاض کی ضمانت منظور، دوران سماعت قہقہے کیوں لگے؟

لاہور ہائی کورٹ نے چکوال کے مقدمے میں اینکر پرسن عمران ریاض خان کی ضمانت منظور کرلی۔

عدالت عالیہ میں عمران ریاض کی گرفتاری اور مقدمات کے اخراج سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

عمران ریاض خان لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے ملزم کی ضمانت ذاتی مچلکوں پر منظور کی، جس کے بعد کیس کی مزید سماعت 19جولائی تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے عمران ریاض کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ داڑھی کے ساتھ اچھے نہیں لگ رہے ہیں۔

اس پر اینکر پرسن نے جج کو جواب دیا کہ کل قربانی کے بعد کٹوادوں گا۔

اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ کے وکیل نے یقین دہانی کرائی ہے، آپ ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے، جس سے معاملات خراب ہوں۔

اس پر عمران ریاض خان نے کہا کہ میں جس بھی عدالت میں گیا ہوں، وہاں مجھے انصاف ملا ہے۔

اس پر لاہور ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ ہمیں متنازع نہ بنائیں، آپ ہفتے کو عدالت لگانا معیوب سمجھتے ہیں جب کہ ایسا کرنا اتنا بھی معیوب نہیں ہے۔

عمران ریاض نے جج سے کہا کہ عدالت کو یقین دہانی کراتا ہوں، میں کوئی بھی بیان نہیں دوں گا۔

دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ کو ہتھکڑیاں تو نہیں لگیں؟ اس پر عمران ریاض نے جواب دیا کہ ہتھکڑیاں اب اُتر گئی ہیں۔

اس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ چکوال والے کیس میں انہیں ضمانت دے دیں کیونکہ اس کے سوا کسی اور ایف آئی آر میں گرفتاری نہیں ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ میں تو لمبا چوڑا آرڈر سوچ کر آیا تھا، جس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

قومی خبریں سے مزید