پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی اے ) میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں کی آڈٹ رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق پی ڈی اے نے 1 کروڑ 43 لاکھ روپے کے پودے غیرقانونی طریقے سے خریدے، خریدے گئے پودے ماحول دوست نہیں، مارکیٹ ریٹ سے زیادہ قیمت پر خریدے گئے، 5 بونسائی پودے خریدے گئے، ایک پودے کی قیمت 5 لاکھ 25 ہزار روپے سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسنیک بونسائی پودا 3 لاکھ 94 ہزار روپے سے زیادہ قیمت پر خریدا گیا، پی ڈی اے حکام نے کمرشل یونٹس کے غیر منظم معائنے کئے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق کمرشل یونٹس کے غیر منظم معائنوں سے 1 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، رنگ روڈ پر عمارتوں کے نقشوں کی خلاف ورزی پر 1 ارب روپے کے جرمانے نہیں لیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حیات آباد کے ماسٹر پلان میں غیرقانونی ردوبدل سے 3 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، حیات آباد میں 18 کنال کا پلاٹ 3 اسٹار ہوٹل اور شادی ہال کے لیے نجی کمپنی کو دیا گیا، الاٹ ہونے والے پلاٹ میں منظور شدہ پلان کی خلاف ورزی ہوئی، معاہدے کی خلاف ورزی پر 3 کروڑ 70 لاکھ روپے ضبط کرنے تھے، جو نہیں ہوئے۔
حیات آباد میں کمرشل یونٹس سے ریونیو نہ لینے سے 85 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، رنگ روڈ پر پارک کی تعمیر کے ٹھیکدار سے 2 کروڑ 44 لاکھ پرفارمنس سیکیورٹی نہیں لی، ٹھیکدار سے معاہدے کی عدم تنسیخ سے متعلق 24 کروڑ روپے وصول نہیں ہوئے، کنسلٹنٹ کے طور پر ریٹائرڈ ملازمین کو بھرتی کرنے سے 1 کروڑ 4 لاکھ روپے نقصان ہوا۔
آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پی ڈی اے میں مالی بے ضابطگیوں کی نیب سے انکوائری کرائی جائے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی اے فیاض علی شاہ نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ کے کئی سوالات کے جواب دے چکے ہیں، بونسائی پودوں کی عمر 30 سال سے زیادہ ہوتی ہے۔
فیاض علی شاہ نے کہا کہ پودوں کو مارکیٹ ریٹ پر خریدا گیا ہے، 90 فیصد آڈٹ پیرا ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹ کمیٹی کے اجلاس میں طے ہوجاتےہیں۔