جولائی کا مہینہ بلوچستان پر بھاری پڑگیا، طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 127 ہوگئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق صوبے میں موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے ساڑھے 13 ہزار مکانات متاثر ہوئے جبکہ بجلی کے 140 کھمبے گرچکے ہیں۔
طوفانی بارشوں سے قلعہ سیف اللہ اور لسبیلہ میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی، جہاں بارشوں کا 30 سال کاریکارڈ ٹوٹ گیا۔
رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں اس مرتبہ 100 گنا زیادہ بارشیں ہوئیں، اوتھل میں سیلابی ریلے مکانوں کو تنکوں کی طرح بہا لے گئے۔
توبہ اچکزئی، مستونگ، خضدار اور کوئٹہ میں باغات اجڑنے سے کاشت کار عمر بھر کی جمع پونچی سے محروم ہوگئے۔
آواران، واشک، بسیمہ سمیت مختلف علاقوں میں موبائل فون سروس متاثر ہے جس کے باعث متاثرین کو مواصلاتی رابطوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
بارشوں کے باعث کوئٹہ تفتان ریلوے سیکشن کی مرمت کا کام تین روز بعد بھی شروع نہ ہوسکا۔