پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت کی ساکھ یہ ہے کہ آرمی چیف کو پیسوں کے لیے فون کرنا پڑ رہا ہے، پاکستان سری لنکا کے بعد دیوالیہ ہونے کے قریب چوتھا ملک ہے، بجلی گھر بنے ہوئے ہیں بجلی بنائیں نہ بنائیں پیسے دے رہے ہیں۔
پارٹی کی نیشنل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں جیسا ارتقاء پی ٹی آئی کا ہوا ہے کسی پارٹی کا نہیں ہوا، شروع میں پارٹی کے اجلاس میں تصویر بنانے کے لیے ملازموں کو بھی بٹھاتے تھے، ملازموں کو اس لیے بٹھاتے تھے تاکہ نمبر زیادہ لگے۔
انہوں نے کہا کہ انسان ایک اپنی غلطیوں سے اور پھر دوسروں کی غلطیوں سے سیکھتا ہے، پارٹی میں میرٹ تب ہوتا ہے جب الیکشن ہوتا ہے، ہم نے پارٹی میں پورا ایک سسٹم بنانے کی کوشش کی جو کامیاب نہیں ہوا، پھر ہم نے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔
عمران خان نے کہا کہ نیوٹرل امپائر ہونے سے پہلے اپنے اپنے امپائرز ہوتے تھے، نیوٹرل امپائر نہ ہونے سے لڑائیاں ہوتی تھیں، ہارنے والی ٹیم ساری ذمہ داری امپائر پر ڈالتی تھیں کی ان کی وجہ سے ہار گئے، 1986 میں ہم نے نیوٹرل امپائر متعارف کروائے جس کے بعد یہ جھگڑے ختم ہوئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اسی سبب الیکشن میں ہم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی بات کی، میں ہر اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی پراگریس پوچھتا تھا، ان لوگوں نے آکر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے کام کو روک دیا۔
عمران خان نے کہا کہ 20 حلقوں میں الیکشن ہوئے ہم نے سوچا دھاندلی کو کیسے روکنا ہے، پتن کی رپورٹ ہے کہ دھاندلی کے 183 طریقے ہیں، رپورٹ کے مطابق اگر ای وی ایم آتی ہے تو پھر 130دھاندلی کےطریقے ختم ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی صحیح معنی میں چلی وہ انصاف اسٹوڈنٹس کے پی کے تھی، کے پی کے میں پارٹی کی لیڈر شپ انصاف اسٹوڈنٹس سے آئی، ہم انشاء اللّٰہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے پارٹی انتخابات کروائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ دو پارٹیاں اس لیے ختم ہوئیں کہ وہ فیملی پارٹی ہیں، تحریک انصاف جیسا ارتقاء اور کسی پارٹی کا نہیں ہوا، ہمارے سامنے دو پارٹیز سکڑتی گئیں، ہمیں ان پارٹیز سے بھی سیکھنا چاہیے کہ یہ کیوں سکڑیں؟ پارٹی کے اندر الیکشن شفاف نہ ہو تو پارٹی کمزور ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں نیوٹرل امپائر کے لیے ہم ای وی ایم مشین لانا چاہتے تھے، اس الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کو سبوتاژ کرنے کی پوری کوشش کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 2018 میں اقتدار میں آئے تو پارٹی اور حکومت کے درمیان رابطہ منقطع ہوگیا، پارٹی اور حکومت کے درمیان رابطہ منقطع ہونے سے نقصان ہوا، جس نظام میں میرٹ نہ ہو وہ ختم ہوجاتا ہے۔