سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایف آئی اے کی تحقیقات کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے، جس کی سماعت کے لیے دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس کامران حیات پر مشتمل بینج درخواست کی سماعت کرے گا۔
اسد قیصر نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کیخلاف ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ایف آئی اے کے نوٹس کو غیر قانونی قرار دے کر انکوائری کو ختم کیا جائے۔
ایف آئی اے پشاور نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ممنوع فنڈنگ کیس میں 11 اگست کو پیش ہونے کے لیے نوٹس دیا تھا جس کے خلاف اسد قیصر نے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اس میں کوئی فارن فنڈنگ نہیں ہوئی۔ یہ اکاؤنٹ ہم نے ملازمین کی تنخواہوں اور دفتر کے اخراجات کے لیے کھلوایا تھا اور اکاؤنٹ سے رقم جمع اور نکالنے کے تمام امور بذریعہ چیک ہوئے ہیں۔
پٹیشن میں یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ کیس ایف آئی اے کی بجائے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے کو انکوائری کا حکم نہیں دیا اس لیے ایف آئی اے کی انکوائری غیر قانونی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ایف آئی اے کے نوٹس کو غیر قانونی قرار دے کر انکوائری کو ختم اور ایف آئی اے کو اسد قیصر کیخلاف کارروائی سے روکا جائے۔