پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین نے نیوٹرلز کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ جتنا مرضی کہہ لیں کہ آپ نیوٹرل ہیں، تاریخ اس کے لیے آپ پر ہی الزام دھرے گی جو آپ نے کیا ہے۔ اب بھی وقت ہے اپنی پالیسیز پر نظر ثانی کرلیں۔
اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جب وہ جدوجہد کر رہے تھے تو 2008 کے بعد ادارے انہیں حکومتوں کی چوریوں کا بتایا کرتے تھے، عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں نیب کا کنٹرول بھی ان کے پاس نہیں تھا۔
ایجنسیاں مجھے ان کی کرپشن کی اطلاع دیتی تھیں، سب کو ان کی کرپشن کا پتا تھا، نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں تھا، ان پر کسی کا ہاتھ تھا۔ میرے ہاتھ میں نیب ہوتا تو 15-20 لوگوں سے اربوں روپے نکلوا لیتے۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز گل سے ایک جملہ نکل گیا، جو اس کو نہیں کہنا چاہیے تھا، مریم نواز، ایاز صادق اور فضل الرحمان فوج کے خلاف ایسی باتیں کرگئے، ان کےخلاف کچھ نہیں ہوا، کتنا بڑا جرم ہے کہ شہباز گل کو ننگا کرکے تشدد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں ان لوگوں کو کیوں ملک میں مسلط ہونے دیا، آپ ہی ان لوگوں کی چوری کا بتاتے تھے، اس کا مطلب ہے چوری بری چیز نہیں، اگر کرپشن اور چوری بری چیز نہیں تو محنت کون کرے گا، اگر معاشرہ ختم کرنا ہے تو اخلاقیات ختم کردیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ قوم اچھے برے کی تمیز ختم کردے تو وہ ختم ہوجاتی ہے، جس نے کہا لندن تو کیا پاکستان میں بھی پراپرٹی نہیں، اس پر پھول پھینکے جا رہے ہیں، نواز شریف کے بیٹے نے تسلیم کیا کہ مریم نواز لندن کی پراپرٹی میں بینیفشری ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں اینٹی امریکا نہیں، مجھے اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے، حیران ہوں جب پتا تھا کہ باہر سے سازش ہے، پھر کیسے ان کو ملک پر مسلط ہونے دیا، اسٹیبلشمنٹ کے پاس سب سے زیادہ پاور ہے، پاور کے ساتھ ذمے داری آتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ جتنا مرضی کہہ لیں نیوٹرل ہیں، تاریخ میں لوگ آپ پر الزام دھریں گے، سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں،ان سے کہلواتے ہیں عمران خان نے ٹوئٹ کروایا، جس نے فوج کے خلاف ٹوئٹ کیا ہوتا ہے اس کو اٹھا لیتے ہیں، جس نے ٹوئٹ کیا ہوتا ہے اس کو کہتے ہیں کہو عمران خان کے کہنے پر کیا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ چوروں کو مسلط کرنے کیلئے ہم سے تسلیم کروانا چاہتے ہیں، چوروں کو تسلیم کروانے کیلئے خوف پھیلا رہے ہیں، میڈیا کا منہ بند کر رہے ہیں، ہمارے لوگوں، ایم این ایز کو کال کر رہے ہیں، خوف پھیلا رہے ہیں، ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ ہم انہیں تسلیم کرلیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کبھی قوم میں ایسا شعور اور بیداری نہیں دیکھی، جس طرح قوم اٹھ رہی ہے، آپ کچھ نہیں کر سکیں گے، بیداری اور شعور کا جن کبھی بوتل میں نہیں ڈال سکتے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ شہباز گل سے پوچھتے ہیں کہ عمران خان کھاتا کیا ہے؟ شہباز شریف کے کرپشن کے 4 گواہ ہارٹ اٹیک سے مرے، انہیں پتا تھا کہ وہ کھاتے کیا ہیں؟ کھاتے کیا ہیں پتا ہوتا ہے تو پھر انہیں ٹھکانے لگاتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ نیوٹرل کو پیغام ہے کہ کیا آپ کو ملک کی فکر ہے، ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا تو معیشت کیسے ٹھیک ہوگی، کیا قرضے لینا کوئی حل ہے؟ حل صرف سیاسی استحکام ہے، سیاسی استحکام صرف اور صاف شفاف انتخابات سے آئے گا، نیوٹرل سے آخر میں کہتا ہوں ابھی بھی وقت ہے، اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں، بند کمروں میں فیصلے اچھے نہیں ہوتے، ان چوروں کے نیچے زندگی گزارنے سے موت بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1990 میں دونوں پارٹیوں کا تماشا دیکھ رہے تھے، دونوں نے ایک دوسرے پر کرپشن کے کیسز بنائے، 96 میں زرداری اور نواز شریف نے ڈیڑھ بلین ملک سے باہر نکالا، 3 سال میں 17 فیکٹریاں بنا لیں، بینک سے قرضے لیے، میں کرپشن کے خلاف آیا تھا، جنرل مشرف کے دور میں ان کے کرپشن کی فائلیں دکھائیں، مشرف کی سپورٹ اس لیے کی کہ وہ کرپشن ختم کرنے آیا تھا، مشرف نے بعد میں ان لوگوں کو این آر او دے دیا، مشرف کے پاس حق نہیں تھا کہ ان کی چوری معاف کرتا۔
عمران خان نے کہا کہ آزاد انسان بڑے کام کرتے ہیں، غلام بڑے کام نہیں کرتے، علامہ اقبال غلام انسانوں کو جگانے کی کوشش کر رہے تھے، کوشش ہوتی ہے کہ اپنی غلطیوں سے سیکھوں، قوم جب آزاد ہوتی ہے تو وہ اوپر جاتی ہے، غلامی انسان کے اندر احساس کمتری پیدا کر دیتی ہے، مجھےکبھی آزاد میڈیا سے خوف زدہ نہیں ہوا، مڈل ایسٹ میں آزادی نہیں ہے، کیونکہ وہ لوگوں کا کنٹرول چاہتے ہیں، نجم سیٹھی نے نواز شریف پر تنقید کی تو تین دن نجم سیٹھی کو مار پڑوائی گئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب کسی کی توہین کرنا نہیں ہے، آپ کسی کی پگڑی نہیں اچھال سکتے، جب میں وزیر اعظم تھا تو نجم سیٹھی نے غلط باتیں کیں، عدالت میں گیا تو میرا کیس نہیں لگا۔