فیصل آباد میں تشدد کا نشانہ بننے والی میڈیکل کی طالبہ کی جانب سے نیا انٹرویو دیا گیا ہے۔
متاثرہ لڑکی خدیجہ نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے صحافی یاسر شامی کو تفصیلی انٹرویو دیا ہے۔
متاثرہ لڑکی نے انٹرویو سے قبل بتایا کہ اُن کے سر کے بال کاٹ دیئے گئے ہیں، وہ بالکل گنجی ہیں، بھنویں منڈی ہوئی ہیں، ہونٹ تشدد سے زخمی ہیں۔
تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ 10 محرم الحرام، 9 اگست یہ واقعہ پیش آیا تھا، وہ اپنے گھر میں والدہ اور بھائی سمیت موجود تھیں۔
فیصل آباد کی کاروباری و بااثر شخصیت شیخ دانش اپنے اسلحہ بردار گارڈز، بیوی (ماہم) اور انا سمیت اُن کے گھر آیا تھا اور اسلحے کے زور پر اُنہیں فیملی سمیت اٹھا کر اپنے گھر لے گیا تھا۔
اس دوران شیخ دانش اور اُس کی مبینہ بیوی ماہم نشے میں تھے۔
ویڈیو میں نظر آنے والی جگہ شیخ دانش کا کمرہ تھا، اُس کمرے کے ساتھ ہی شیخ دانش کی بیٹی انا کا کمرہ تھا، اُس دن انا فیصل آباد میں گھر ہی میں موجود تھی۔
اُس دن کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی پولیس نے حاصل کر لی ہیں جس میں انا کو گھر ہی میں موجود دیکھا جا سکتا ہے۔
اُن کے بال ملزمہ ماہم، شیخ دانش اور وہاں موجود سب افراد نے مل کر کاٹے تھے، بھنویں ماہم نے صاف کی تھیں اور اُن کے جسم اور ہونٹوں پر بھی تشدد کے نشانات موجود ہیں۔
متاثرہ لڑکی کا بتانا ہے کہ اُن کا میڈیکل ٹیسٹ ہو چکا ہے جس میں یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اُن کا شیخ دانش کے ساتھ جسمانی تعلق نہیں تھا، یہ سب افواہیں ہیں۔
متاثرہ لڑکی کا بتانا ہے کہ ماہم شیخ دانش کی بیوی نہیں ہے مگر وہ خود کو ہر جگہ مرکزی ملزم کی بیوی ہی ظاہر کرتی ہے۔
خدیجہ نے مزید بتایا کہ شیخ دانش کی پوری فیملی نشہ کرتی ہے، شیخ دانش کو نشہ اُس کو انا فراہم کرتی ہے۔
انٹرویو کے آخر میں متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بھی میڈیا سے بات کی اور اپنے گہرے دُکھ، بیچارگی اور صدمے کا اظہار کیا۔