• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوڈیم بائی کاربونیٹ ایک کیمیائی نمک ہے، جسے عرفِ عام میں میٹھا سوڈا بھی کہا جاتا ہے، البتہ قدرتی طور پر پائے جانے والے میٹھے سوڈے کو طبّی اصطلاح میںMineral Nahcolite کہتے ہیں۔ دُنیا بَھر میں میٹھا سوڈا مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے ،جو فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ جیسے اس سے کافی کے دانےصاف کیے جاتے ہیں۔ بالوں کی خشکی سے نجات اور قدرتی طور پر بال ملائم، چمک دار بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ چاندی کے زیورات یا چاندی سے بنی دیگر اشیاء چمکائی جاتی ہیں۔ 

اگر باورچی خانے اور باتھ روم کی نالیاں بند ہوجائیں، تو میٹھا سوڈا ڈال کر کھول سکتے ہیں۔ اس سے فریج کی صفائی کی جاتی ہے، تو گریس سے لگنے والی آگ بھی بُجھائی جاسکتی ہے۔ سڑکوں سے آسمانی برف ہٹانے کے لیے ستعمال ہوتا ہے، تو یہ طاقت اور توانائی بڑھانے کی کئی ادویہ کا اہم جزو بھی ہے۔نیز، یہ ورزش اور محنت مشقّت والے کاموں سے پیدا ہونے والےLactic acidکے بننے کا عمل معدوم کر دیتا ہے۔

اگر سبز چائے میں میٹھا سوڈا اور لیموں کا رَس مِکس کرکے پیئں، تو ورزش کے بعد کی تھکان دُور اور پیٹ کے چربی گُھل جاتی ہے۔ یہ چائے وزن میں کمی کے لیے اکسیر ہے، تو گٹھیا سے متاثرہ مریضوں کے لیے اس لیے مفید ہے کہ اس سے ورم اور درد کی شدّت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ بدہضمی کی شکایت میں میٹھا سوڈا پانی میں گھول کر پینا مفید ثابت ہوتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ کافی کا زائد استعمال معدے کی تیزابیت کا سبب بنتا ہے، لیکن اگر کافی میں چُٹکی بَھر یا ایک چوتھائی چائے کا چمچ میٹھا سوڈا شامل کردیں، تو تیزابیت کی شکایت نہیں ہوتی۔ 

معدے کی تیزابیت غذا کی نالی میں داخل ہوجائے، تو معدے اور غذا کی نالی کی جھلّی متاثر ہوجاتی ہے، لیکن اگر کھانے کے دوران آدھے گلاس پانی میں ایک چُٹکی میٹھا سوڈا گھول کر پی لیں، تو اس تکلیف سے تحفّظ فراہم ہوجائے گا۔ میٹھے سوڈے کو خارش اور ورم کے علاج میں بھی مؤثر پایا گیا ہے۔گٹھیا کے مرض میں جوڑوں میں یورک ایسڈ کے کرسٹلز جمع ہونے سے جوڑ متوّرم ہو جاتے ہیں اور شدید درد محسوس ہوتا ہے، اس کے لیےآدھے گلاس پانی میں ایک چٹکی میٹھا سوڈا مِکس کرکے پیئں، تو یورک ایسڈ پیشاب کے ذریعے خارج ہوجاتا ہے۔ 

اسی طرح اگر معدے کے السر میں مبتلا مریض ہر کھانے سے قبل آدھے گلاس پانی میں ایک چُٹکی میٹھا سوڈا شامل کرکے پی لیں، تو تیزابیت کا اثر زائل ہو جائے گا۔ تاہم، زائد مقدار میں استعمال سے بُلند فشارِخون، دِل اور گُردے کے امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔ خیال رہے، میٹھا سوڈا المونیم کے برتن میں نہ رکھا جائے کہ اس طرح اس کے خواص ختم ہو جاتے ہیں۔