پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ نومبر میں کرشنگ سیزن کے دوران ملک میں 12 لاکھ ٹن اضافی چینی موجود ہوگی، جسے برآمد کرنے پر غور کیا جائے۔
وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کو ارسال کردہ خط میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ زرعی اجناس بشمول چینی کو بھی برآمد کرنے کے بارے میں سوچا جائے۔
خط کے متن کے مطابق چینی کی فروخت انتہائی سست روی کا شکار ہے، شوگر ملوں کے معاملات بہتر طریقے سے چلانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک کی پالیسی کے باعث اکثر شوگر ملیں اپنے معاملات شروع نہیں کرسکیں گی۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کو متنبہ کیا کہ شوگر ملوں کیلئے کرشنگ سیزن بروقت شروع کرنا محال ہوجائے گا، اگر اضافی چینی کو برآمد نہ کیا گیا تو کسان بھی مشکلات کا شکار ہو جائے گا۔
ایسوسی ایشن نے حکومت کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنا حصہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ وزیر خزانہ کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی پیداوار کا 10 فیصد برآمد کرنے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے وزیر خزانہ سے اپیل کی کہ فوری میٹنگ بلائی جائے۔