• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کی خاتون جج کو دھمکی: اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکیاں دینے پر توہین عدالت کیس میں تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالت عالیہ نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں عمران خان کو ذاتی حیثیت میں31 اگست کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے توہین آمیز جملے بھی عدالتی حکم نامے کا حصہ بنادیے گئے۔ عمران خان نے خطاب میں کہا تھا کہ ’اور مجسٹریٹ صاحبہ زیبا آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے‘۔

عدالت نے تھانہ بنی گالہ کے ایس ایچ او کے ذریعے عمران خان کو نوٹس بھیجنے کا حکم دیا اور کہا کہ رجسٹرار نے 22 اگست کو عمران خان کی 20 اگست کی تقریر کی رپورٹ جمع کرائی ہے، بادی النظر میں عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف توہین آمیز اور دھمکی آمیز بیان دیا۔

تحریری حکم نامے میں کہا کہ عمران خان نے شہباز گل مقدمے سے متعلق زیر التوا کیس میں یہ بیان دیا، ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری ہائی کورٹ کے ایڈمنسٹریٹو کنٹرول میں کام کر رہی ہیں۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان نے انصاف کے نظام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی، پی ٹی آئی چیئرمین کے بیان نے عدلیہ پر عوامی اعتماد کو خراب کرنے کی کوشش کی۔

تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ اس لیے عمران خان کا بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، اس بیان نے عوام کی نظر میں جوڈیشل سسٹم کی ساکھ کو کمزور کیا ہے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ توہین عدالت آرڈیننس کی سیکشن 17 کے تحت عمران خان کی ذاتی طلبی کا نوٹس کر رہے ہیں، شوکاز میں کہا گیا کہ کیوں نہ آپ پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

تحریری حکم نامے میں درج ہے کہ بتایا گیا ایڈیشل سیشن جج زیبا چوہدری کے فیصلے کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں کی گئی۔

اس سے قبل دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ صرف ماتحت عدلیہ کی ایک جج نہیں، پوری جوڈیشری کا معاملہ ہے، وزیراعظم رہنے والے لیڈر سے اس طرح کے بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی، عام آدمی کو کس طرف لے جارہے ہیں، کہ وہ اٹھے اور اپنا انصاف خود شروع کردے۔

جسٹس کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی شخص سمجھے کہ جو مرضی کہتا پھرے، اسے کچھ نہیں کہا جائے گا، چند افراد نے ریاست کو مفلوج کر رکھا ہے، جس لمحے ہم یہ سماعت کررہے ہیں اس وقت بھی عدلیہ کو بدنام کیا جارہا ہوگا، اگر ریاستی ادارے کام نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا؟

ریمارکس میں مزید کہا گیا کہ 3 سے زائد ججز پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید